خلاصہ: کرونا وائرس پر جب کئی لحاظ سے غوروخوض کیا جائے تو اس سے ایسی باتیں سمجھ میں آتی ہیں جو انسان کی دنیاوی اور آخرت کی زندگی کے لئے فائدہ مند ہیں۔
کرونا وائرس سے بچنے کے لئے احتیاطی تدابیر کا خیال رکھتے ہوئے اس کے دوسرے پہلوؤں کے بارے میں بھی غور کرنا چاہیے تاکہ اس سے عبرت آموز درس لیے جائیں اور معنوی اور روحانی صحت و سلامتی بھی حاصل کی جائے۔
۱۔ جسمانی بیماری کو دیکھ کر روحانی بیماریوں کی طرف متوجہ ہونے کا بہترین موقع: جس طرح جسمانی بیماری انسان کو نقصان دیتی ہے اسی طرح روحانی بیماری بھی انسان کے لئے نقصان دہ ہے۔ جیسے انسان جسمانی بیماری سے صحت یابی کے لئے جلد از جلد علاج کرتا ہے تا کہ بیماری بڑھ نہ جائے، اسی طرح انسان کو چاہیے کہ روحانی بیماریوں کو بھی اپنے وجود سے ختم کرنے کی کوشش کرے، کیونکہ روحانی بیماریاں بھی رفتہ رفتہ بڑھ جاتی ہیں اور انسان کی مزید گمراہی کا باعث بنتی ہیں۔
۲۔ وقت کو غنیمت سمجھنا: جو افراد اس بیماری سے بچنے کے لئے زیادہ وقت اپنے گھر میں رہنا چاہتے ہوں تو اس وقت کو غنیمت سمجھتے ہوئے طرح طرح کے فائدے حاصل کرسکتے ہیں۔ مثلاً دینی کتب کا مطالعہ، بیوی بچوں کو وقت دینا اور بچوں کی تربیت پر زیادہ توجہ دینا۔ کتنے لوگ قرآن کریم پڑھنا نہیں جانتے، اس موقع کو قیمتی سمجھ کر قرآن کریم کو صحیح طرح پڑھنے، شرعی احکام سیکھنے اور دینی تعلیمات حاصل کرنے میں مصروف رہ سکتے ہیں۔
۳۔ مغرور لوگ بھی مضطرّ اور لاچار ہوکر نازک حالات میں جب سب اسباب و وسائل اور اپنے خیالاتی سہاروں سے ناامید ہوجاتے ہیں تو اللہ تعالیٰ کو پکارتے ہیں۔ اسباب کا کٹ جانا اور ان سے ناامید ہوجانا، اللہ تعالیٰ پر امید اور ایمان کے بڑھنے کا باعث بنتا ہے۔
۴۔ اس صورتحال میں خوف کی پھیلی ہوئی فضا سے آدمی کو خوفزدہ نہیں ہونا چاہیے، کیونکہ ایسی کیفیت میں انسان اس حقیقت کی طرف متوجہ ہونے لگتا ہے کہ ہم دنیا میں رہنے کے لئے نہیں آئے، بالآخر یہاں سے چلے جانا ہے، کسی نے آج اور کسی نے کل، چاہے بیماری کے ذریعے یا کسی اور سبب سے۔ پریشانی اور خوف کے بجائے آدمی اس بات پر غور کرے کہ دنیا میں جو وقت اسے ملا ہے، کیا اس وقت کو غنیمت سمجھ کر آخرت کے لئے نیک اعمال کررہا ہے؟ لہذا تیار رہنا چاہیے کہ کبھی ہمیں بھی بلا لیا جائے گا۔
Add new comment