ماہ شعبان میں غور و فکر

Wed, 04/08/2020 - 11:55

خلاصہ: جو انسان فکر کرتا ہے وہ کبھی بھی روحی بیماریوں کا شکار نہیں ہوتا۔

ماہ شعبان میں غور و فکر

بسم اللہ الرحمن الرحیم
     انسان کی یہ خاصیت ہے کہ خداوند متعال نے انسان کو متفکر غور و فکر کرنے والا  پیدا کیا ہے، اور ہماری روحی بیماریاں فکر نہ کرنے کی وجہ سے وجود میں آتی ہیں اگر ہم تھوڑا بہت بھی فکر کرنے لگیں تو خود با خود ہم اپنے اندر سے ان بیماریوں کو دور کرسکتے ہیں، کیونکہ جو انسان فکر کرتا ہے وہ کبھی بھی اپنے اندر کسی عیب کو پسند نہیں کرتا کیونکہ فکر کرنے والا انسان جانتا ہے کہ اگر اس کے اندر کوئی معنوی عیب موجود ہو تو وہ کبھی بھی خدا سے قریب نہیں ہوسکتا، اس لئے فکر کرنے والا انسان اس کوشش میں رہتا ہے کے وہ اپنے اندر سے تمام روحی بیماریوں کو دور کرے۔
     فکر کرنے والوں کے بارے میں خداوند متعال ارشاد فرمارہا ہے: «إِنَّ في‏ خَلْقِ السَّماواتِ وَ الْأَرْضِ وَ اخْتِلافِ اللَّيْلِ وَ النَّهارِ وَ الْفُلْكِ الَّتي‏ تَجْري فِي الْبَحْرِ بِما يَنْفَعُ النَّاسَ وَ ما أَنْزَلَ اللَّهُ مِنَ السَّماءِ مِنْ ماءٍ فَأَحْيا بِهِ الْأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِها وَ بَثَّ فيها مِنْ كُلِّ دابَّةٍ وَ تَصْريفِ الرِّياحِ وَ السَّحابِ الْمُسَخَّرِ بَيْنَ السَّماءِ وَ الْأَرْضِ لَآياتٍ لِقَوْمٍ يَعْقِلُونَ[سورہ بقره، آیت:۱۶۴] بیشک زمین و آسمان کی خلقت روز و شب کی رفت وآمد، ان کشتیوں میں جو دریاؤں میں لوگوں کے فائدہ کے لئے چلتی ہیں اور اس پانی میں جسے خدا نے آسمان سے نازل کرکے اس کے ذریعہ مفِدہ زمینوںکو زندہ کردیا ہے اور اس میں طرح طرح کے چوپائے پھیلا دیئے ہیںاور ہواؤں کے چلانے میں اور آسمان و زمین کے درمیان لَسخر کئے جانے والے بادل میں صاحبانِ عقل کے لئے اللہ کی نشانیاں پائی جاتی ہیں»۔
     اس لئے انسان کو چاہئے کے زیادہ سے زیادہ فکر کریں تاکہ اس کے اندر کوئی روحی بیماری باقی نہ رہے۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 56