خلاصہ: احادیث کی روشنی میں شعبان کے مہینہ میں روزہ رکنے کی فضیلت
بسم اللہ الرحمن الرحیم
رسول خدا(صلّی الله علیه و آله و سلم)نے فرمایا:«إنَّما سُمِّيَ شَعبانُ لأِنَّهُ يَتَشَعَّبُ فيهِ أرزاقُ المُؤمِنينَ[۱] شعبان کو شعبان اس لئے کہا گیا کیونکہ اس مہینہ میں مؤمنین کی روزی تقسیم کی جاتی ہے»۔
شعبان کے مہینہ میں عبادتوں کے سلسلہ میں بہت زیادہ تأکید کی گئ ہے، مخصو صا اس مہینہ میں روزہ رکھنے کے لئے۔
اس مہینہ میں اپنے قضاء روزے کی نیت سے روزہ رکھ سکتے ہیں ، یا اپنے خاندان کے کسی فرد کی طرف سے قضاء روزہ رکھ سکتے ہیں یا اپنے کسی جاننے والے کی طرف سے جس کا انتقال ہوچکا ہے، یا مستحب روزہ رکھ سکتے ہے تا کہ اجر اور ثواب کے مستحق قرار پائے۔ بہر حال اس مہینہ میں روزہ رکھنے کے لئے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے ، اسی لئے اس مہینہ میں روزہ رکھنے کی جو فضیلت احادیث میں وارد ہوئی ہے وہ بیان کی جارہے ہیں۔
ملائکہ جمعرات کے دن روزہ رکھنے ولاے کے لئے دعا کرتے ہیں
رسول خدا (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) اس بارے میں فرماتے ہیں: «تَتَزَیَّنُ السَّمَاوَاتُ فِی كُلِّ خَمِیسٍ مِنْ شَعْبَانَ۔۔۔[۲] ماہ شعبان کی ہر جمعرات کو آسمانوں کو مزین کیا جاتا ہے، ملائکہ خدا کی بارگاہ میں عرض کرتے ہیں: اے خدا یا! آج جن لوگوں نے روزہ رکھا ہے ان لوگوں کو بخش دیں اور ان لوگوں کی دعا کو مستجاب فرما»۔
اور دوسری جگہ رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) فرماتے ہیں کہ: جو کوئی اس مہینہ میں تین دن روزہ رکھیگا«حَرَّمَ اللَّهُ جَسَدَهُ عَلَى النَّارِ[۳] اللہ اسکے بدن پر آتش جھنم کو حرام قرار دیگا»۔
شعبان رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کا مہینہ ہے
رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) فرماتے ہیں: «شَعْبَانُ شَهْرِی وَ شَهْرُ رَمَضَانَ شَهْرُ اللَّهِ۔۔۔[۴] شعبان میرا مہینہ ہے اور رمضان اللہ کا مہینہ ہے، جو کوئی شعبان میں روزہ رکھیگا میں اسکی شفاعت کرونگا»۔
امام رضا (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ: «كَانَ رَسُولُ اللَّهِ(صلی الله علیه و آله) یُكْثِرُ الصِّیَامَ فِی شَعْبَانَ[۵] رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) اس مہینہ میں بہت زیادہ روزے رکھتے تھے»۔
دوسری روایت میں امام صادق(علیہ السلام) فرماتے ہیں: «مَنْ صَامَ ثَلَاثَةَ أَیَّامٍ مِنْ شَعْبَانَ وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ[۶] جو کوئی اس مہینہ میں تین دن روزہ رکھیگا اس پر جنت واجب ہے»۔
شعبان کا روزہ، نبیوں اور انکے ماننے والوں کا روزہ ہے
امام باقر(علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ: «إِنَّ صَوْمَ شَعْبَانَ صَوْمُ النَّبِیِّینَ وَ صَوْمُ أَتْبَاعِ النَّبِیِّینَ[۷]شعبان کا روزہ، نبیوں اور انکے ماننے والوں کا روزہ ہے»۔
دوشنبہ اور پنچ شنبہ کو روزہ رکھنے والے کی چالیس حاجتیں پوری ہونگی
رسول خدا (صلی الله علیه و آله و سلم) فرماتے ہیں: «مَنْ صَامَ یَوْمَ الْإِثْنَیْنِ وَ الْخَمِیسِ مِنْ شَعْبَانَ[۸] جو کوئی شعبان کے دو شنبہ اور پنج شنبہ کو روزہ رکھیگا، اسکی دنیا کی بیس حاجتین اور آخرت کی بیس حاجتیں پوری ہونگی«اس مہینہ میں روزہ رکھنے والے کے لئے اور بہت زیادہ فضیلتیں بیان کی گئی ہیں، اختصار کو مدنظر رکھتے ہوئے ان چند احادیت پر اکتفاء کیا جارہاہے۔
خدا ہم سب کو اس مہینہ میں روزہ رکھنے کی توفیق عطاء فرمائے اور روزہ کے ذریعہ ان احادیث کا مصداق بننے کی قابلیت ہم میں پیدا ہو، کیونکہ صرف عبادت کرنا اہم نہیں ہے بلکہ عبادت کی حفاظت کرنا اس سے زیادہ اہم ہے، کیونکہ جتنی عبادتیں دین مبین اسلام میں وارد ہوئی ہیں ان سب کا سب سے بڑا مقصد اپنی اصلاح کرنا ہے ، اسی لئے احادیث میں وارد ہوا ہے عبادت کرنا آسان ہے لیکن اسکی حفاظت کرنا بہت سخت ہے، ہم جیسے ہی کسی گناہ کے مرتکب ہوتے ہیں، ہماری عبادتوں کا ثواب کم ہوتا رہتا ہے۔ خدا ہم سب کو اپنے حقیقی عبادت گذار بندوں میں شمار فرمائیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالے
[۱]. محمد ابن علی بابویہ، الامالی(للصدوق)، کتابچی، تہران، ۱۳۷۶۔ ،ص۲۳۔
[۲]. شیخ محمد ابن حسن حر عاملی، وسائل الشیعہ، مؤسسہ آل البیت(علیہم السلام)، ۱۴۰۹ق ، ج۸، ص ۱۰۴۔
[۳]. محمد ابن علی بابویہ، عیون اخبار الرضا(علیہ السلام)، نشر جھان، تہران، ۱۳۷۸ق،ج۱، ص۲۵۵۔
[۴]۔ محمد باقر مجلسی، بحار الانوار، داراحیاء التراث العربی، ۱۴۰۳ق۔ ج۱۰، ص۳۶۳۔
[۵]۔ الامالی الصدوق، ص۱۶۔
[۶]۔ وسائل الشیعہ، ج۱۰، ص۱۹۰۔
[۷]۔ محمد ابن محمد مفید، المقنعۃ، کنگرہ جہانی ھزارہ شیخ مفید، قم، ۱۴۱۳ق، ص۳۷۳۔
[۸]۔ وسائل الشیعہ، ج۱۰، ص۴۹۳۔
Add new comment