خلاصہ: ماہ شعبان، رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ) کا مہینہ ہے اور بہت ہی عظیم مہینہ ہے۔
یہ جاننا ضروری ہے کہ شعبان کا مہینہ بہت عظیم مہینہ ہے اور یہ مہینہ رسول خدا (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے منسوب ہے۔ آپ اس مہینے میں روزے رکھتے اور اس مہینے کے روزوں کو ماہ رمضان کے روزوں سے متصل فرماتے تھے۔ اس بارے میں آنحضرت نے فرمایا: شعبان میرا مہینہ ہے اور جو بھی شخص اس مہینے میں ایک روزہ رکھے گا تو جنت اس پر واجب ہو جاتی ہے۔
حضرت امام جعفرصادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں: جب ماہ شعبان کا چاند نموردار ہوتا تو امام زین العابدین (علیہ السلام) تمام اصحاب کو جمع کرتے اور فرماتے: اے میرے اصحاب! جانتے ہو کہ یہ کونسا مہینہ ہے؟
یہ شعبان کا مہینہ ہے اور رسول خدا (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) فرمایا کرتے تھے کہ شعبان میرا مہینہ ہے۔
پس اپنے نبی کی محبت اور تقرب الہی کے لیے اس مہینے میں روزے رکھو ۔ اس خدا کی قسم کہ جس کے قبضہ قدرت میں مجھ علی بن الحسین کی جان ہے، میں نے اپنے پدر بزرگوار حسین بن علی(علیہما السلام )سے سناہے؛ وہ فرماتے تھے میں نے اپنے والد گرامی امیرالمومنین (علیہ السلام ) سے سنا ہے کہ جو شخص محبت رسول اور تقرب خدا کے لیے شعبان میں روزہ رکھے تو خدائے تعالیٰ اسے اپنا تقرب عطا کرے گا، قیامت کے دن اس کو عزت وحرمت ملے گی اور جنت اس پر واجب ہو جائے گی۔
امام جعفر صادق (علیہ السلام ) کا ارشاد ہے: ماہ مبارک رمضان کے روزے قیامت کے دن کے لیے ذخیرہ ہیں اور ماہ شعبان کے روزے دشمنوں کے شر کے دور ہونے کے لیے، اسی طرح معیشتی زندگی کو بہتر بنانے کے لیے ہیں اور کم ترین جزا، ماہ شعبان میں روزہ رکھنے والے کی یہ ہے کہ اس پر جنت واجب ہو جاتی ہے ۔(۱)
حسن بن علی بن فضال کہتے ہیں کہ میں نے امام رضا (علیہ السلام ) سے سنا ہے، آپ فرماتے ہیں: جو بھی ماہ شعبان میں ۷۰ مرتبہ استغفراللہ کہے تو خداوند متعال اگر کسی کے ستاروں کے برابر بھی گناہ ہوں تو وہ بخش دے گا۔(۲)
حسن بن فضال کہتے ہیں کہ: امام رضا (علیہ السلام) سے جب نیمہ شعبان کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: اس رات میں خداوند متعال اپنے بندوں کو جہنم کی آگ سے آزاد کرتا ہے اور ان کے گناہوں کو بھی بخش دیتا ہے میں نے عرض کی کیا اس رات میں کوئی نماز ہے کہ جس کا ثواب باقی نمازوں سے زیادہ ہو ؟
آپ(علیہ السلام) نے فرمایا: اگر چاہتے ہو کہ اس رات میں کوئی مستحب عمل انجام دو تو نماز جعفر طیار پڑھو اور استغفار کرو۔(۳)
زید بن اسلم کہتے ہیں: جب رسول خدا (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ماہ رجب کے روزے کے بارے سوال ہوا تو آپ نے فرمایا کہ کیوں ماہ شعبان کے روزے سے غافل ہو ۔(۴)
رسول خدا (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)نے فرمایا: شعبان میرا مہینہ ہے، رمضان خدا کا مہینہ ہے، یہ فقر کی بہار ہے خداوند متعال نے اس مہینہ میں قربانی کے لیے کہا تاکہ مسکینوں کو کھانا کھلا سکیں۔(۵)
امام صادق (علیہ السلام ) کا ارشاد ہے: میرے بابا شعبان اور رمضان دونوں مہینوں میں روزہ رکھا کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ ایسا کرنے سے خداوند متعال کی طرف سے توبہ قبول ہوتی ہے ۔(۶)
امام صادق (علیہ السلام ) کا ارشاد ہے: جو بھی تین دن اس مہینہ میں روزہ رکھے، جنت اس پر واجب ہو جاتی ہے اور روز قیامت رسول خدا (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)کی شفاعت حاصل ہو گی ۔(۷)
راوی کہتا ہے کہ رسول خدا (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ماہ شعبان کے روزے کو ماہ رمضان کے روزے سے متصل کرتے تھے ۔(۸)
نتیجہ
ان احادیث سے یہ نتیجہ حاصل ہو رہا ہے کہ ماہ شعبان میں عبادت اور اسی طرح روزہ رکھنا بہت فضیلت کا حامل ہے جیسا کہ حدیث میں آیا ہے کہ گناہوں کی بخشش اور رسول خدا (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی شفاعت حاصل ہو گی ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالے جات
(تالیف محدث عالیقدر شیخ صدوق رحمت الله علیه)
(۱)فضایل ماه رجب ، شعبان رمضان ؛ صفحه ۳۹ ۔
(۲)فضایل ماه رجب ، شعبان رمضان ؛ صفحه ۴۰ ۔
(۳)فضایل ماه رجب ، شعبان رمضان ؛ صفحه ۴۰ ۔
(۴)فضایل ماه رجب ، شعبان رمضان ؛ صفحه ۴۹ ۔
(۵)فضایل ماه رجب ، شعبان رمضان ؛ صفحه ۵۵ ۔
(۶)فضایل ماه رجب ، شعبان رمضان ؛ صفحه ۵۵ ۔
(۷)فضایل ماه رجب ، شعبان رمضان ؛ صفحه ۵۶ ۔
(۸)فضایل ماه رجب ، شعبان رمضان ؛ صفحه ۶۲ ۔
Add new comment