خلاصہ: ماہ شعبان حقیقی کمال تک پہونچنے کے لئے بہترین ذریعہ ہے کیونکہ اس مہینے میں ہم اپنی روحی بیماریوں کا علاج کرکے ماہ مبارک رمضان میں ایک خالص قلب کے ساتھ داخل ہوسکتے ہیں۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اگر ہم اپنے معاشرے کی جانب تھوڑا دقت سے دیکھیں تو ہمیں یہ نظر آئیگا کہ ہمارے معاشرے کا ہر فرد کمال اور ترقی کے راستوں کو طے کرنے میں لگا ہوا ہے،
لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں حقیقی کمال اور ترقی مفقود ہے کیونکہ کسی کی نظر میں علم کا حصول کمال ہے(علم ذریعہ ہے کمال تک پہونچنے کے لئے)، کسی کی نطر میں شھرت کمال ہے، کسی کی نظر میں دولت اور اسی طرح دوسری فانی چیزیں ہمارے معاشرے کے اکثر افراد کی نظر میں کمال ہیں۔
حالانکہ حقیقی کمال صرف اور صرف خداوند متعال کی قربت کو حاصل کرنا ہے۔
جب یہ کہا جاتا ہے تو ہمارے معاشرے کے اکثر افراد یہ سونچنے لگتے ہیں کہ یہ کیسا دین ہے جو دنیاوی ترقی کا مخالف ہے، حالانکہ ایسا ہرگز نہیں ہے، اگر انسان اسی علم کو دنیا کے حصول کے بجائے اللہ کی قربت کا ذریعہ بنائے تو یہی علم اس کو حقیقی کمال تک پہونچانے والا ہے، لیکن کیا ہمارے معاشرے میں یہ فکر ہے؟
ہر گز نہیں ہم علم اس لئے حاصل کرتے ہیں تاکہ دنیاوی اعتبار سے ہمیں کچھ نہ کچھ مل جائے۔۔۔۔۔۔۔۔
اس لئے اب اس پرآشوب دور میں جہاں ہماری موت ہمارے نظروں کی سامنے ہیں، ہمیں خدا کی بارگاہ میں اس ماہ شعبان میں جو حقیقی کمال کو حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے اضطراب کی حالت میں دعا کرنا ہے، کیونکہ جب بندہ اضطراب کی حالت میں دعا کرتا ہے تو اس کی دعا قبول ہوتی ہے: «أَمَّنْ يُجيبُ الْمُضْطَرَّ إِذا دَعاهُ وَ يَكْشِفُ السُّوء[سورہ نمل، آیت:۶۲] بھلا وہ کون ہے جو مضطر کی فریاد کو سنتا ہے جب وہ اس کو آواز دیتا ہے اور اس کی مصیبت کو دور کردیتا ہے»۔
Add new comment