دینداری اور دنیاداری میں فرق

Sat, 04/11/2020 - 15:18


خلاصہ: دینداری کے فائدے اور دنیاداری کے نقصان کو پہچاننا چاہیے تا کہ انسان دنیا میں صحیح سوچ کے ساتھ زندگی بسر کرے۔

دینداری اور دنیاداری میں فرق

کتاب غررالحکم کی پہلی روایت میں حضرت امیرالمومنین علی (علیہ السلام) کا یہ فرمان ہے: "اَلدّینُ یَعْصِمُ"، "دین (انسان کی) حفاظت کرتا ہے"، اور دوسری روایت میں یہ فرمان ہے: "الدّنیا تُسْلِمُ"، "دنیا انسان کو (حادثات کے) حوالے کردیتی ہے"۔
انسان مختلف طریقوں اور طرح طرح کے اسباب کے ذریعے سے اپنے لیے حفاظت اور امن و امان فراہم کرنے کی کوشش کرتا ہے، مگر اس بات سے غافل ہے کہ جو چیز اسے دنیا میں مشکلات، مصیبتوں اور ہلاکت سے بچا سکتی ہے اور حقیقی حفاظت فراہم کرسکتی ہے وہ "دین" ہے، نہ کہ مادی اور ظاہری اسباب، اور یہی دین ہے جو انسان کو آخرت کے عذاب سے بھی بچا سکتا ہے۔ لہذا اگر انسان دیندار بن جائے تو دنیا و آخرت میں اسے تحفظ ملے گا، لیکن اگر انسان دین کے سامنے تسلیم نہ ہو اور دنیاداری کے راستے کو اختیار کرلے تو دنیا اس سے کیسا برتاؤ کرے گی؟ کیا دنیا کی مال و دولت اور اسباب و وسائل اسے تحفظ دیں گے؟
نہیں ایسا نہیں ہے، دنیا کا انسان سے برتاؤ یہ ہے کہ وہ اسے مصیبتوں اور حادثات کے حوالے کردیتی ہے۔ دنیا اپنی رنگینیاں دکھا کر انسان کو اپنی طرف کھینچ لیتی ہے جس کی وجہ سے انسان اس سے دل لگا لیتا ہے اور دن بدن زیادہ سے زیادہ اسے اپنے پاس اکٹھا کرتا رہتا ہے، مگر جب انسان پر مشکلات آتی ہیں تو وہ انسان سے وفا نہیں کرتی کہ اس کی مدد کرے، مصیبت میں اس کا ساتھ دے اور تکلیف سے اسے نکال لے، بلکہ اسے حادثات، مشکلات اور مصیبتوں کے ہی حوالے کردیتی ہے۔
جو دنیاداری انسان کو دنیا میں نہ بچا سکے یقیناً آخرت میں بھی نہیں بچا سکتی، بلکہ آخرت میں تو اس کی پرواہ تک نہیں کرے گی، کیونکہ اس میں اتنی طاقت ہی نہیں کہ وہ حتی دنیا میں اسے بچا سکے تو کیسے آخرت کے عذاب سے بچاسکتی ہے جہاں انسان خود بے اختیار ہوگا!
مگر دین کی طاقت و عظمت اس قدر زیادہ ہے کہ دین انسان کو دنیا میں بھی محفوظ کرلیتا ہے اور آخرت میں بھی انسان کے لئے عذاب الٰہی سے تحفظ اور ہمیشہ کی خوشحال زندگی فراہم کرتا ہے۔

* غررالحکم و دررالکلم، آمدی، ح۱، ح۲۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 56