خلاصہ: کتاب غررالحکم کی پہلی حدیث کی اس لحاظ سے تشریح کی جارہی ہے کہ حضرت علی (علیہ السلام) نے جو فرمایا ہے کہ "دین حفاظت کرتا ہے"، کون سا دین مراد ہے، اس مضمون میں قرآن کریم کی روشنی میں اس حدیث کے بارے میں تفکر کیا جارہا ہے۔
حضرت امیرالمومنین علی ابن ابی طالب (علیہ السلام) کا ارشاد گرامی ہے: "الدّینُ یَعْصِم"، "دین (انسان کی) حفاظت کرتا ہے"۔ [غررالحکم، ح۱]
قرآن کریم کی مختلف آیات میں صراط مستقیم کے مختلف مصادیق بیان ہوئے ہیں، ان میں سے ایک دین ہے۔ سورہ انعام، آیت161میں ارشاد الٰہی ہے: "قُلْ إِنَّنِي هَدَانِي رَبِّي إِلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ دِينًا قِيَمًا مِّلَّةَ إِبْرَاهِيمَ حَنِيفاً وَمَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِينَ"، "آپ کہیں! بے شک میرے پروردگار نے مجھے بڑے سیدھے راستہ کی طرف راہنمائی کر دی ہے یعنی اس صحیح اور راست دین کی طرف جو باطل سے ہٹ کر صرف حق کی طرف راغب ابراہیم (ع) کی ملت ہے اور وہ شرک کرنے والوں میں سے نہیں تھے"۔
اس آیت میں "دین قیّم"، صراط مستقیم کو کہا گیا ہے، یہ دین حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی ملت و مذہب ہے۔ آیت اللہ جوادی آملی تحریر فرماتے ہیں: "دین قیم" وہ دین ہے جو خود قائم ہے اور دوسروں کو بھی قائم کرتا ہے۔ [تفسیر تسنیم، ج۱، ص۴۶۶]
بنابریں صراط مستقیم دین قیم ہے۔ سورہ آل عمران، آیت ۱۹ میں ارشاد الٰہی ہے: "إِنَّ الدِّينَ عِندَ اللَّهِ الْإِسْلَامُ"، "دین، اللہ کے نزدیک صرف اسلام ہے"۔ اس سے یہ نتیجہ ملتا ہے کہ صرف دین اسلام، صراط مستقیم ہے، اور دیگر دلائل سے ثابت ہوتا ہے کہ دوسرے انبیائے الٰہی کو جو دین اور شریعت ملی وہ بھی درحقیقت دین اسلام تھا۔
جب ان آیات کی روشنی میں حضرت علی (علیہ السلام) کی اس حدیث کو دیکھا جائے کہ "دین حفاظت کرتا ہے"، اس سے واضح ہوتا ہے کہ دین اسلام جو صراط مستقیم ہے، انسان کی حفاظت کرتا ہے، اور اگر انسان دین اسلام کے علاوہ کسی دین کی پیروی کرے تو وہ دین اس کا محافظ نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات:
[غررالحکم و دررالحکم، آمدی]
[تفسیر تسنیم، آیت اللہ جوادی آملی]
[ترجمہ آیات از: مولانا محمد حسین نجفی صاحب]
Add new comment