خلاصہ: دنیا میں انسان کے سامنے طرح طرح کی تبدیلیاں ہوتی رہتی ہیں، ان تبدیلیوں سے درس عبرت لیا جاسکتا ہے۔
دنیا میں زندگی کرتے ہوئے انسان مختلف تبدیلیوں کو دیکھ رہا ہے اپنے جسم سے لے کر باہر والی چیزوں تک، کل جوان تھا، آج جوانی جارہی ہے۔ اپنے آباء و اجداد کے بارے میں سوچتا ہے تو ان میں سے کسی کو اپنے آس پاس نہیں پاتا یعنی وہ سب اس دنیا کو چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔ کتنے ایسے گھر تھے جو کسی زمانے آباد تھے، مگر اب غیرآباد پڑے ہیں، اس صورتحال کے تناظر میں انسان اس بات کا ادراک کرسکتا ہے کہ کسی دن اس نے بھی اس دنیا کو اور اس کے آباد گھروں کو چھوڑ کر چلے جانا ہے۔
انسان روزانہ صبح زمین میں پھیلی ہوئی روشنی کو دیکھتا ہے اور ہر روز یہ بھی دیکھتا ہے کہ دن میں اگرچہ روشنی اتنی تیز تھی مگر وہ جگمگاتا ہوا دن اندھیری رات میں بالکل بدل گیا اور ہر طرف سناٹا چھا گیا، یہ تبدیلی انسان کے سامنے ایک دوبار نہیں، بلکہ ساری زندگی ہر رات دن ہورہی ہے۔ اس سے اس بات کو سمجھ سکتا ہے کہ جوانی کی خوشیاں، لذتیں، صحت و طاقت جتنی بھی زیادہ ہو، مگر جسم رفتہ رفتہ زوال کی طرف جارہا ہے، لہذا کسی دن بوڑھاپا آجائے گا اور جوانی کی یہ سب لذتیں اور خوشیاں ختم ہوجائیں گی۔
ان تبدیلیوں کے علاوہ کتنی اور تبدیلیاں انسان اپنے اردگرد دیکھتا رہتا ہے، لیکن پھر بھی اس بات کی طرف توجہ نہیں کرتا کہ اس نے بھی پچھلے لوگوں کی طرح اس دنیا سے چلے جانا ہےتو اپنی آخرت کی تیاری کرلے یعنی توبہ اور استغفار کرے، گناہ کرنا چھوڑ دے اور اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) اور اہل بیت (علیہم السلام) کی اطاعت کرتا ہوا نیک اعمال بجالائے۔
Add new comment