خلاصہ: جسمانی بیماری کا آدمی کے گناہ سے تعلق پایا جاتا ہے، اس بات پر توجہ کرنا، انسان کو گناہ کے ارتکاب سے روک لیتا ہے۔
بعض گناہوں اور بعض حادثات کا آپس میں تعلق ہے، یہ تعلق مادی، معنوی، دنیاوی اور اخروی ہوسکتا ہے۔ جیسا کہ بعض گناہوں کا خود انسان پر بُرا اثر ہے اسی طرح بعض گناہ بعض حادثات کا بھی باعث بنتے ہیں اور اس حادثہ سے انسان کو نقصان پہنچتا ہے اور وہ نقصان انسان کے اپنے عمل کا نتیجہ ہے، مگر عموماً آدمی گناہ اور حادثہ کے باہمی تعلق کو نہیں سمجھ سکتا اور اس بات کو نہیں سمجھ سکتا کہ یہ جو حادثہ اس کے لئے پیش آیا ہے، یہ کس گناہ کا نتیجہ ہے،مثلاً یہ جو اس کے پاؤں پر چوٹ لگی ہے یہ کس گناہ کی وجہ سے ہے، یا جس بیماری میں اب مبتلا ہے، یہ بیماری کس گناہ کا نتیجہ ہے۔ لہذا انسان کو ہر طرح کے گناہوں سے پرہیز کرنی چاہیے۔
حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) فرماتے ہیں: "مَا مِنْ نَكْبَةٍ تُصِيبُ الْعَبْدَ إِلاَّ بِذَنْبٍ، وَمَا يَعْفُو اللهُ عَنْهُ أَكْثَرُ "، "کوئی مصیبت بندے کو نہیں پہنچتی مگر کسی گناہ کی وجہ سے اور اللہ جو (گناہ) اس سے معاف کرتا ہے وہ (اس سے) زیادہ ہیں"۔ [الکافی، ج۲، ص۲۶۹]۔
حضرت امام رضا (علیہ السلام) ارشاد فرماتے ہیں: "کُلَّمَا أَحْدَثَ الْعِبَادُ مِنَ الذُّنُوبِ مَا لَمْ یَکُونُوا یَعْمَلُونَ أَحْدَثَ اللَّهُ لَهُمْ مِنَ الْبَلَاءِ مَا لَمْ یَکُونُوا یَعْرِفُونَ"، "جب بھی بندے ایسے گناہوں کو وجود میں لائیں جن کا (پہلے) ارتکاب نہیں کرتے تھے تو اللہ ان کے لئے ایسی مصیبت پیدا کرے گا جسے وہ (پہلے) نہیں جانتے تھے"۔ [الکافی، ج۲، ص۲۷۵]
لہذا جب لوگ نئے گناہ کریں تو نئی مصیبتیں آئیں گی جو پہلے نہیں تھیں، "یہ بھی ایک طرح کا عذاب ہے"۔ [ماخوذ از: بیانات آیت اللہ جوادی آملی]
* الکافی، ج۲، ص۲۶۹۔ ج۲، ص۲۷۵۔
* ماخوذ از: درس تفسیر آیت اللہ جوادی آملی، ۲۵/۰۹/۹۱۔
Add new comment