اصلاح اور تباہی کے معنی و مفہوم کی پہچان

Sat, 03/14/2020 - 19:49

خلاصہ: اصلاح اور افساد کے معنی و مفہوم بیان کرنے کے بعد، قرآن کریم میں ان کے استعمالات کا تذکرہ کیا جارہا ہے۔

اصلاح اور تباہی کے معنی و مفہوم کی پہچان

اصلاح اور اِفساد کے لفظ کی جڑ صَلاح اور فساد (تباہی) ہے۔ یہ دو الفاظ وہاں پر استعمال ہوتے ہیں جہاں کوئی مخلوق اپنی نوعیت کے مطابق کمال کو اورجو کمال اس سے متوقّع ہے،  اسے حاصل کرے یا کھو بیٹھے۔
جو مخلوق بھی اس دنیا میں تبدیلی کے راستے پر گامزن ہو، کچھ خاص حالات میں اپنی نوعیت کے مطابق کمالات کو حاصل کرسکتی ہے، اگر اس کمال کو حاصل کرلے تو اس صورتحال سے "صَلاح" کا مفہوم ماخوذ کیا جاتا ہے اور اگر کچھ رکاوٹوں نے اسے اس کے لائق کمال کے حصول سے روک لیا، یا اس کے حصول کے بعد، اس کمال کے جاری رہنے کو ناممکن بنادیا تو "فساد" کا مفہوم ماخوذ کیا جاتا ہے۔
مثلاً پھَل کا ایک درخت ہے جسے خاص فصل میں پھَل دینا چاہیے اور اس قسم کے درخت سے اس فصل میں اُس پھَل کی توقع کی جاتی ہے۔ اگر کسی آفت کا شکار نہ ہو اور متوقع پھَل، وقت پر اس کی ٹہنیوں پر ظاہر ہوتا ہے تو اس درخت کی اس صورتحال سے، صَلاح کا مفہوم لیا جاتا ہے اور جس نے اس درخت کو پروان چڑھایا ہے اور پھَل دینے کے مرحلہ تک پہنچایا ہے، اس کے کام سے اِصلاح کا مفہوم ماخوذ ہوتا ہے۔
لیکن اگر درخت کسی آفت کا شکار ہوجائے اور اس کا پھَل اپنی طبعی حالت اور اچھے معیار پر نہ ہو، یعنی جو کمال اس درخت کے لئے ہونا چاہیے تھا، وہ حاصل نہ ہو تو اس صورتحال سے فساد کا مفہوم ماخوذ ہوتا ہے اور کہا جائے گا کہ یہ درخت یا یہ میوہ فاسد (خراب) ہوگیا ہے۔
لہذا "فساد" کی حقیقت کسی مخلوق کا کمال تک نہ پہنچنا ہے جس کے بارے میں توقع ہو کہ مناسب صورتحال میں کمال تک پہنچے یا اس کیفیت یا کمال کا کھوجانا ہے کہ جس کی بقاء اور جاری رہنے کی توقع تھی۔
البتہ لفظ "اِصلاح" جو "صلاح" سے مشتق ہے، محدود معنی میں "فساد یعنی خرابی اور تباہی" کو ختم کرنے کے معنی میں ہے۔
قرآن کریم میں کسی مقام پر لفظ "اصلاح"، "عمل صالح کرنے" کے معنی میں ہے، اور دوسرے مقام پر "اِصلاحِ نفس" کے معنی میں ہے، اور تیسرے مقام پر ماضی کی تلافی کرنے کے معنی میں آیا ہے، یعنی جہاں انسان نے خود کوئی خرابی اور تباہی کی ہو اور پھر اس کی تلافی کرے، اور چوتھے مقام پر مسائل کو حل کرنے اور معاشرتی خرابیوں کو ختم کرنے کے معنی میں ہے۔

* ماخوذ از: اخلاق در قرآن، آیت الله مصباح یزدی، ج۳، ص۱۵۱۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 1 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 24