خلاصہ: رسالہ حقوق کی تشریح کرتے ہوئے، اللہ تعالیٰ کی عبادت کے بارے میں گفتگو کی جارہی ہے۔
رسالہ حقوق میں حضرت امام سجاد (علیہ السلام) ارشاد فرماتے ہیں: "فَأَمَّا حَقُّ اللَّهِ الْأَكْبَرُ فَأَنَّكَ تَعْبُدُهُ لَا تُشْرِكُ بِهِ شَيْئاً فَإِذَا فَعَلْتَ ذَلِكَ بِإِخْلَاصٍ جَعَلَ لَكَ عَلَى نَفْسِهِ أَنْ يَكْفِيَكَ أَمْرَ الدُّنْيَا وَ الْآخِرَةِ وَ يَحْفَظَ لَكَ مَا تُحِبُّ مِنْهَا"، "تو اللہ کا سب سے بڑا حق (تمہارے ذمے) یہ ہے کہ تم اس کی عبادت کرو، کسی چیز کو اس کا شریک نہ بناؤ، تو جب تم نے اخلاص کے ساتھ ایسا کیا تو اس نے تمہارے لیے اپنے ذمے لیا ہے کہ تمہاری دنیا اور آخرت کے کام کو سنوار دے اور اس (دنیا اور آخرت) میں سے جو تمہیں پسند ہے اسے تمہارے لیے محفوظ کرے"۔ [تحف العقول، ص۲۵۶]
عبادات میں سے ایک عبادت، حلال رزق کی کمائی ہے۔ حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) نے رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) سے نقل کیا ہے کہ آپؐ نے فرمایا: "العِبادَةُ سَبعونَ جُزءا، أفضَلُها طَلَبُ الحَلالِ"، "عبادت کے ستّر حصے ہیں ان میں سے سب سے زیادہ افضل حلال (رزق) طلب کرنا ہے"۔ [الکافی، ج۵، ص۷۸]
ابوحمزہ نے حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) سے نقل کیا ہے کہ آپؑ نے فرمایا: "مَنْ طَلَبَ الدُّنْيا اسْتِعْفافاً عَنِ النّاسِ، وَ سَعْياً عَلى أهْلِهِ، وَ تَعَطُّفاً عَلى جارِهِ، لَقَى اللهَ عَزَّ وَجَلَّ يَوْمَ الْقِيامَةِ وَ وَجْهُهُ مِثْلُ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ"، "جو شخص دنیا کو طلب کرے لوگوں سے اپنی عزت بچانے، اور اپنے گھرانے کے لئے محنت کرنے، اور اپنے پڑوسیوں کو مدد کرنے کے لئے تو اللہ عزّوجل کی قیامت کے دن اس حال میں ملاقات کرے گا کہ اس کا چہرہ چودویں رات کے چاند کی طرح ہوگا"۔ [وسائل الشیعہ، ج۱۷، ص۲۱]
فضیل ابن یسار کا کہنا ہے کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے عرض کیا: "إِنِّي قَدْ تَرَكْتُ اَلتِّجَارَةَ قَالَ فَلاَ تَفْعَلْ اِفْتَحْ بَابَكَ وَ اُبْسُطْ بِسَاطَكَ وَ اِسْتَرْزِقِ اَللَّهَ رَبَّكَ"، "میں نے کاروبار چھوڑ دیا ہے، آپؑ نے فرمایا: (ایسا) نہ کرو، اپنی (دکان کا) دروازہ کھولو، اور اپنا (فروخت والا) مال بچھاؤ، اور اللہ سے جو تمہارا ربّ ہے، رزق طلب کرو"۔ [من لا یحضرہ الفقیہ، ج۳، ص۱۶۵]
* تحف العقول، ابن شعبہ الحرانی، مؤسسة النشر الاسلامي، ص۲۵۶۔
* وسائل الشیعہ، شیخ حرّ عاملی، مؤسسة آل البيت عليهم السلام لإحياء التراث، ج۱۷، ص۲۱۔
* من لا یحضرہ الفقیہ، شیخ صدوق، جماعة المدرّسين في الحوزة العلمية، ج۳، ص۱۶۵۔
* اقتباس از: حقوق از دیدگاہ امام سجاد علی بن الحسین زین العابدین علیہ السلام، قدرت اللہ مشایخی، ص۵۸۔
Add new comment