خلاصہ: اسی انسان کا دل سالم اور تندرست ہوگا جو اپنی تمام کوشش اس کو اپنی اصل حالت میں باقی رکھنے کی کوشش کریگا۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ہمارے جسم کا سب سے ہم حصہ دل ہے اگر ہمارو دل دھڑکنا چھوڑ دے تو ہم اس وقت ختم ہوجائینگے اسی لئے ہم خداوند عالم سے دعا مانگتے ہیں کہ کسی چیز کو سوائے خدا کے ہمارے دل میں باقی نہ رکھ، یہاں تک کہ شک اور شبھہ کو بھی ہمارے دل سے نکال دے، امام حسن(علیہ السلام) شک اور شبھہ کے بارے میں فرما رہے ہیں: «أَسْلَمُ الْقُلُوبِ مَا طَهُرَ مِنَ الشُّبُهَاتِ؛ سب سے سالم قلب وہ ہے جو شبھات سے بھی پاک ہو»[بحار الانوار، ج:۷۵، ص:۱۰۹]۔
قیامت کے دن انسان کو کوئی بھی چیز فائدہ پہونچانے والی نہیں ہے سوائے سالم اور پاک دل کے جس کے بارے میں خداوند متعال اس طرح ارشاد فرما رہا ہے: «يَوْمَ لَا يَنفَعُ مَالٌ وَلَا بَنُونَ إِلَّا مَنْ أَتَى اللَّهَ بِقَلْبٍ سَلِيمٍ[سورۂ شعراء، آیت:۸۸ اور ۸۹] جس دن مال اور اولاد کوئی کام نہ آئے گا مگر وہ جو قلب سلیم کے ساتھ اللہ کی بارگاہ میں حاضر ہو».
اس آیت کی روشنی میں ہم یہ کہ سکتے ہیں کہ وہ انسان گھاٹہ اٹھانے والا ہے جو اپنے مال اور اولاد پر بھروسہ کرکے اس دنیا سے چلاطجائے کیونکہ کیونکہ اس آیت میں یہ صاف الفاظ میں بیان کردیا گیا ہے کہ مال اور اولاد کوئی فائدہ پہونچانے والی نہیں ہے۔
*بحار الانوار محمد باقر مجلسى، دار إحياء التراث العربي، ۱۴۰۳ ق.
Add new comment