رزق
امام سجاد علیہ السلام نے فرمایا:
الْقَوْلُ الْحَسَنُ يُثْرِى الْمالَ وَ يُنْمِى الرِّزْقَ وَ يُنْسِئُ فِى الاَجَلِ وَ يُحَبِّبُاِلَى الاَهْلِ وَ يُدْخِلُ الْجَنَّةَ (۱)
إِلَهِی إِنْ حَرَمْتَنِی فَمَنْ ذَا الَّذِی یرْزُقُنِی وَ إِنْ خَذَلْتَنِی فَمَنْ ذَا الَّذِی ینْصُرُنِی؛ معبود!اگر تو ہی مجھے دھتکار دیگا؛ تو مجھے رزق کون دیگا۔[مناجات شعبانیہ کا ایک فقرہ]
امیرالمومنین علیہ السلام:
«اسْتَنْزِلُوا الرِّزْقَ بِالصَّدَقَةِ»
صدقہ کے ذریعہ، رزق کے نازل ہونے کو طلب کرو۔
(نہج البلاغہ، حکیمانہ کلمات 132)
خلاصہ: رزق کو بڑھانے کے لئے مختلف اسباب ہیں، ان میں سے ایک سبب خوش مزاجی ہے۔
وَهُوَ الَّذِي أَنشَأَ جَنَّاتٍ مَّعْرُوشَاتٍ وَغَيْرَ مَعْرُوشَاتٍ وَالنَّخْلَ وَالزَّرْعَ مُخْتَلِفًا أُكُلُهُ وَالزَّيْتُونَ وَالرُّمَّانَ مُتَشَابِهًا وَغَيْرَ مُتَشَابِهٍ ۚ كُلُوا مِن ثَمَرِهِ إِذَا أَثْمَرَ وَآتُوا حَقَّهُ يَوْمَ حَصَادِهِ ۖ وَلَا تُسْرِفُوا ۚ إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُسْرِف
وَيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ ۚ وَمَن يَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّـهِ فَهُوَ حَسْبُهُ ۚ إِنَّ اللَّـهَ بَالِغُ أَمْرِهِ ۚ قَدْ جَعَلَ اللَّـهُ لِكُلِّ شَيْءٍ قَدْرًا ﴿سورة الطلاق ۳﴾اور اسے ایسی جگہ سے رزق دیتا ہے جس کا خیال بھی نہیں ہوتا ہے اور جو خدا پر بھروسہ کرے گا خدا اس کے لئے کافی ہے ب
خلاصہ: محبت اور صلہ رحمی سے انسان کی زندگی میں برکت ہوتی ہے اور رزق میں زیادتی ہوتی ہے۔
خلاصہ: انسان کے اعمال اور کردار کی وجہ سے انسان کی رزق میں کمی یا زیاادتی ہوتی ہے۔
خلاصہ:اگر انسان چاہتا ہے کہ اس کی زندگی میں برکت ہو تو اسے چاہئے کہ وہ خدا کی نافرمانی نہ کرے۔
پیغمبراکرم(ص):الْعِبَادَةُ سَبْعُونَ جُزْء، أَفْضَلُهَا جُزْءً طَلَبُ الْحَلَال؛عبادت کے ستّر حصّے ہیں؛جنمیں سے سب سے بہتر حصہ حلال روزی کی تلاش ہے۔[اصول کافی ج۵ ص۷۸]