خلاصہ: حیا اور غیرت دو عظیم نعمتیں ہیں، جن کو ضائع کردینے کی وجہ سے دنیابھر کے معاشرے انسانی معیاروں کے خلاف زندگی بسر کررہے ہیں۔
اللہ تعالیٰ نے انسان کو جو معنوی اور روحانی طاقتیں عطا فرمائی ہیں ان کے ذریعے انسان اپنے آپ کو گناہ اور غلطیوں سے بچا سکتا ہے۔ جیسے عقل، دین، اہل بیت (علیہم السلام) سے محبت، حیا اور مرد کی غیرت۔ انسان کو چاہیے کہ ان عظیم نعمتوں کی قدر کو سمجھتے ہوئے ان کو ضائع نہ ہونے دے۔
اللہ تعالیٰ نے عورت کو حیا اور پاکدامنی جیسی نعمت سے نوازا ہے اور مرد کو غیرت کی نعمت عطا فرمائی ہے۔ عورت اپنے حیا کی نعمت کے ذریعے اپنے حجاب اور پردے کا خیال رکھ سکتی ہے اور مرد اپنی غیرت کی نعمت کے ذریعے اپنی بیوی کی حفاظت کرسکتا ہے اور اسے مختلف نقصانات سے بچا سکتا ہے۔
یہ ایسی نعمتیں ہیں جن کو اگر ضرورت کے موقع پر استعمال نہ کیا جائے تو یہ انسان کے وجود سے آہستہ آہستہ کم ہوجاتی ہیں یہاں تک کہ بالکل ختم ہوجاتی ہیں، جیسے روشنی رفتہ رفتہ کم ہوجائے اور اندھیرا چھا جائے تو پھر آدمی کو کچھ نظر نہیں آتا، نہ فائدہ مند چیز اور نہ نقصان والی چیز۔ اسی طرح جب حیا اور غیرت جیسی نعمتیں انسان کے وجود سے ختم ہوجائیں تو انسان کا ظاہر انسانوں جیسا تو رہتا ہے، مگر اس کی حقیقت اور باطن حیوانوں جیسی ہوجاتی ہے کہ اس میں نہ حیا ہوتا ہے اور نہ غیرت، لہذا اسے اپنے حقیقی فائدہ اور نقصان کی سمجھ نہیں آتی اور حق و باطل اسے نظر نہیں آتا، بلکہ اس حد تک غلط فہمی کا شکار ہوجاتا ہے کہ نقصان والی چیز کو اپنے لیے فائدہ مند سمجھ لیتا ہے اور فائدہ مند چیز کو نقصان دہ سمجھتا ہے، حق کو باطل اور باطل کو حق سمجھ لیتا ہے۔ اس غلط فہمی کی وجہ یہ ہے کہ اس میں جو حیا اور غیرت کا چراغ تھا، اس نے اسے بجھا دیا۔
حضرت امام حسن مجتبی (علیہ السلام) فرماتے ہیں: "لا حياءَ لِمَنْ لا دينَ له"، "جس شخص کا کوئی دین نہیں، اس میں کوئی حیا نہیں"۔ [بحارالانوار، ج۷۸، ص۱۱۱]
لہذا عورت کو چاہیے کہ اپنے حیا کی بنیاد پر نامحرم مردوں سے دوری اختیار کرے اور ان کے سامنے اپنے حجاب کا خیال رکھے۔ شوہر کو چاہیے کہ اپنی غیرت کی بنیاد پر اپنی بیوی کو نامحرم مردوں سے بچائے اور ان کے سامنے اپنی بیوی کے حجاب پر توجہ رکھے۔
* بحارالانوار، علامہ مجلسی، موسسۃ الوفاء، ج۷۸، ص۱۱۱۔
Add new comment