خلاصہ: پردہ اور حجاب عورت کے لئے بہت ضروری ہے اور اسلام کی نظر میں بہت اہمیت کا حامل ہے۔
یقیناً عورتوں کے لئے اسلامی حجاب، دین اسلام کے بنیادی اور واضح مسائل میں سے ہے اور قرآن کریم کی تین آیات عورتوں کے حجاب کے بارے میں ہیں۔ قرآن کریم نے جیسے دیگر مسائل کو بیان کیا ہے، اس اہم مسئلہ کو بھی بیان فرمایا ہے۔ مسلمان ہونے کا تقاضا یہ ہے کہ انسان اسلام کے سب احکام اور تعلیمات کے سامنے تسلیم ہو، ایسا نہ ہو کہ بعض احکام پر عمل کرے اور بعض کو نظرانداز کردے۔ وہ ایسا نہیں ہوتا کہ قرآن کی جو بات اس کی خواہش کے مطابق ہو اس کو ثابت کرنے کے لئے قرآن کی آیات سے دلیل پیش کرے اور جو اس کی مرضی کے خلاف ہو اس کو نظرانداز کردے اور اس پر عمل نہ کرے، لہذا قرآن کریم کے سب احکام اور تمام تعلیمات کے سامنے تسلیم رہنا چاہیے۔ ان تعلیمات میں سے ایک اہم مسئلہ، حجاب کا مسئلہ ہے۔
قرآن کریم کی آیات الاحکام میں سے تین آیات، حجاب کی آیات سے مشہور ہیں: ایک آیت سورہ نور کی ہے جو آیت ۳۱ ہے، اور دو آیات سورہ احزاب میں ہیں جو ۵۳، اور ۵۹ ہیں۔
سورہ نور کی آیت ۳۱ میں ارشاد الٰہی ہورہا ہے: "وَقُل لِّلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ ........"، "اور (اے رسول(ص)) آپ مؤمن عورتوں سے کہہ دیجئے! کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں اور اپنی زینت و آرائش کو ظاہر نہ کریں سوائے اس کے جو خود ظاہر ہو اور چاہیے کہ وہ اپنی اوڑھنیاں اپنے گریبانوں پر ڈالے رہیں اور اپنی زیبائش و آرائش ظاہر نہ کریں سوائے اپنے شوہروں کے، یا اپنے باپ داداؤں کے، یا اپنے شوہروں کے باپ داداؤں کے، یا اپنے بیٹوں کے یا اپنے شوہروں کے بیٹوں کے، یا اپنے بھائیوں کے یا اپنے بھتیجوں کے یا اپنے بھانجوں کے یا اپنے (ہم مذہب) عورتوں کے یا اپنے غلاموں یا لونڈیوں کے یا اپنے نوکروں چاکروں کے جو جنسی خواہش نہ رکھتے ہوں۔ یا ان بچوں کے جو ابھی عورتوں کی پردہ والی باتوں سے واقف نہیں ہیں اور وہ اپنے پاؤں (زمین پر) اس طرح نہ ماریں کہ جس سے ان کی وہ زیبائش و آرائش معلوم ہو جائے جسے وہ چھپائے ہوئے ہیں۔ اے اہل ایمان! تم سب مل کر اللہ کی بارگاہ میں توبہ کرو۔ تاکہ تم فلاح پاؤ"۔
* ترجمہ آیت از: مولانا محمد حسین نجفی صاحب۔
Add new comment