خلاصہ: گناہ انسان کو کمالات سے محروم کردیتے ہیں، ان گناہوں میں سے ایک گناہ بے پردگی ہے جو انسان کو ترقی و کمال سے روک دیتی ہے۔
انسان جس قدر گناہ کا ارتکاب کرے اتنا انسانی اور روحانی کمالات سے محروم ہوجاتا ہے۔ جو عورتیں بے پردگی کرتی ہیں وہ یہ گناہ کرکے انسانی کمال کے راستوں پر گامزن ہونے سے رک جاتی ہیں۔ عورت کی ترقی و کمال کی ایک اہم اور ضروری بنیاد یہ ہے کہ وہ پردے اور حجاب کا خیال رکھے۔
جو خاتون تعلیم حاصل کرتی ہے وہ تعلیم کے صرف دنیاوی پہلو کو نہ دیکھے کہ اس تعلیم کا نتیجہ ڈگری یا نوکری کا مل جانا ہے، بلکہ وہ تعلیم کے معنوی اور روحانی پہلو پر بھی غور کرے کہ:
تعلیم حاصل کرنے سے کیا وہ انسانی کمالات کی طرف بڑھ رہی ہے؟
کیا قرآن کریم اور اہل بیت (علیہم السلام) کی تعلیمات کی روشنی میں زندگی گزار رہی ہے؟
کیا اپنی شوق کو پورا کرنے کے لئے تعلیم حاصل کررہی ہے یا علم کو عملی طور پر اپنی زندگی میں اپنانے کے لئے؟
اگر تعلیم حاصل کرنے سے اس کا مقصد یہ ہے کہ وہ نیک اعمال کرکے اللہ تعالیٰ کی فرمانبردار بن سکے تو پھر اسے وہی علم حاصل کرنا ہوگا جو دین کے اصول و ضوابط پر قائم ہو اور اس علم کے حاصل کرنے کے لئے بے پردگی جیسے گناہ کا اختیاراً یا قانوناً ارتکاب نہ کرے۔
اور اگر حجاب کرنے کی وجہ سے اس کا مذاق اڑایا جاتا ہے یا اس پر اعتراض کیا جاتا ہے تو وہ اچھے اخلاق کے ساتھ دوسروں کو حجاب کے فائدے اور بے پردگی کے نقصانات بتائے تا کہ خود بھی انسانی کمالات پر گامزن رہنے سے رک نہ جائے اور انسانی کمالات سے محروم خواتین کے لئے بھی راستہ فراہم کرے۔
دین کی تبلیغ بعض اوقات زبان سے ہوتی ہے اور بعض اوقات عمل سے ہوتی ہے۔ حجاب کرنے والی خواتین کا صرف حجاب کرنا ہی حجاب کی عملی طور پر تبلیغ ہے، کیونکہ وہ حجاب کرکے بے پردہ عورتوں کو یہ بتارہی ہیں کہ ہم حجاب کو پسند کرتی ہیں اور حجاب کے ساتھ محفوظ بھی ہیں، آپ بھی حجاب کرکے اپنا تحفظ فراہم کرسکتی ہیں۔
Add new comment