مالک اشتر جیسے افراد [قاسم سلیمانی] کے لیے امیرالمؤمنین(ع) کی سفارش

Sun, 01/05/2020 - 19:41

خدا مالک پر اپنی رحمتیں نازل کرے اور مالک کیا شخص تھا، خدا کی قسم اگر وہ پہاڑ ہوتا تو ایک کوہِ بلند ہوتا، اور اگر وہ پتھر ہوتا تو ایک سنگ گراں ہوتا کہ نہ تو اس کی بلندیوں تک کوئی پہنچ سکتا اور نہ کوئی پرندہ وہاں تک پر مار سکتا، مالک جیسے انسان پر گریہ کرنے والے گریہ کریں؛ کیا کوئی مالک کی طرح یاور ومددگار دکھائی پڑتا ہے؟ کیا کوئی مالک کی طرح ہے؟

امیرالمؤمنین(ع): مالک اشتر جیسے افراد پر رونے کی سفارش

«مالک اشتر» یمن کے رہنے والے تھے،بعثت سے پہلے متولد ہوئے اور رسولخدا(ص) کے زمانے میں مشرّف بہ اسلام ہوئے، انکا شمار تابعین میں ہوتا ہے، وہ کمزوروں کے حامی اور اور دردمند دل کے مالک تھے؛خلیفہء سوم کے زمانے میں شام تبعید کردیئے گئے اور امیرالمؤمنین(ع) کے دور خلافتِ ظاہری میں امام(ع) کی عظیم فوج کے سپہ سالار تھے، اور امام(ع) کے خاص شیعوں میں آپ کا شمار ہوتا تھا، کچھ اس حد تک کہ امام(ع) نے آپ کی شہادت کے بعد فرمایا: «اللہ، مالک پر اپنی رحمتیں نازل فرمائے، وہ میرے لیے ویسے ہی تھے جیسے میں رسول اللہ(ص) کے لیے تھا»۔ اور معاویہ پانچ لوگوں پر لعنت کرتا تھا جنمیں سے ایک مالک بھی تھے۔[شرح نهج البلاغه، ابن ابی‌الحدید، ج15، ص98.]
سال ۳۸ ہجری کے واقعات کو نقل کرتے ہوئے ابن اثیر نے لکھا ہے: امیرالمؤمنین(ع) کے دو بازو تھے کہ جنمیں سے ایک ۳۷ ہجری جنگ صفین میں قطع ہوگیا(عمار یاسر شہید ہوئے)؛ اور دوسرا بھی مالک کی شہادت کی وجہ سے قطع ہوگیا[لکامل فی التاریخ، ابن اثیر، ج2، ص705. ] مزید لکھا ہے کہ: وہ باتیں جو امیرالمؤمنین(ع) سے نقل ہوئی ہیں وہ یہ واضح کرنے کے لیے کافی ہیں کہ یہ حادثہ ان پر بہت گراں گزرا اسی لیے فرماتے تھے: «للیدین و للفم» اس بات کی طرف کنایہ ہے کہ خدا اس کے دشمنوں کو سرنگوں کرے کہ جو خود  طلحہ کے بیٹے کے واقعہ کی طرف اشارہ ہے کہ  وہ مالک اشتر کے حملوں سےجنگ جمل میں  اوندھے منہ زمین پر گرپڑا  اور رو دھو کر اس نے اپنی جان مالک اشتر سے بچائی۔[ سفینة البحار و مدینة الحکم و الآثار،شیخ عباس قمی، ج4، ص383.]
اہل سنت کے منابع میں (مالک اشتر کے زندگی نامہ میں) وارد ہے کہ جب امیرالمؤمنین(ع) نے مالک اشتر کی شہادت کی خبر سنی تو آپ نے فرمایا: « ہم اللہ ہی کے لئے ہیں اور اسی کی بارگاہ میں واپس جانے والے ہیں، خدا مالک کو جزائے خیر عطا فرمائے، مالک کیا شخص تھا، خدا کی قسم اگر وہ پہاڑ ہوتا تو ایک کوہِ بلند ہوتا، اور اگر وہ پتھر ہوتا تو ایک سنگ گراں ہوتا، مالک جیسے پر حق ہے کہ رونے والے گریہ و زاری کریں۔»[ الکامل فی التاریخ، ابن اثیر، ج2، ص705]
ابن ابی الحدید نے نہج البلاغہ کی شرح میں اسے اور مفصل بیان کرتے ہوئے لکھا ہے کہ امیر المؤمنین(ع)نے فرمایا: «ہم اللہ ہی کے لئے ہیں اور اسی کی بارگاہ میں واپس جانے والے ہیں، اور تمام تعریف اللہ کے لیے ہی ہے ، اے میرے معبود ! میں مالک کے فراق کو تیری بارگاہ کے سپرد کرتا ہوں، کیونکہ اس کا اس دنیا سے چلے جانا زمانے کی عظیم مصیبتوں میں سے ایک ہے، اسکی موت اس دور کی عظیم مصیبت ہے،وہ خدا کی ملاقات کو چل پڑا اور اپنے اللہ سے جاملا، باوجود اسکے کہ ہم نے عہد کررکھا ہے کہ رسول اللہ(ص) کی رحلت کے بعد  ہر مصیبت پر صبر کرینگے  کیونکہ انکا فراق سب سے بڑی مصیبت تھی؛....... خدا مالک کو جزائے خیر عنایت فرمائے مالک کیا شخص تھا، خدا کی قسم اگر وہ پہاڑ ہوتا تو ایک کوہِ بلند ہوتا، اور اگر وہ پتھر ہوتا تو ایک سنگ گراں ہوتا؛ یاد رکھو، خدا کی قسم، تمہاری موت نے(اے مالک) ایک پوری دنیا کو ویران اور ایک دنیا کو خوشحال کیا ہے؛(اہل شام کو خوش، اور عراق کو ویران کردیا ہے) مالک جیسے افراد پر رونے والے روئیں، کیا کوئی مددگار مالک کی طرح کسی آنکھ نے دیکھا ہے؟کیا کوئی مالک کی طرح ہے؟[ شرح نهج البلاغه، ابن ابی‌الحدید، ج6، ص77.]
منبع:
[1]. شرح نهج البلاغه، ابن ابی‌الحدید، ج15، ص98۔
[2]. الکامل فی التاریخ، ابن اثیر، ج2، ص705۔
[3]. سفینة البحار و مدینة الحکم و الآثار،شیخ عباس قمی، ج4، ص383.
[4]. الکامل فی التاریخ، ابن اثیر، ج2، ص705۔ تاریخ دمشق، ابن عساکر، ج56، ص391۔ سیر اعلام النبلاء، ذهبی، ج4، ص34۔
[5]. شرح نهج البلاغه، ابن ابی‌الحدید، ج6، ص77۔

 

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 2 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 52