مالک اشتر
امام علی علیہ السلام نے مالک اشتر کو خطاب کرتے ہوئے کہا: «... وَلَا تَعْجَلَنَّ إِلَى تَصْدِيقِ سَاعٍ فَإِنَّ السَّاعِيَ غَاشٌّ، وَإِنْ تَشَبَّهَ بِالنَّاصِحِينَ...»
«چغل خور کی تصدیق میں عجلت سے کام نہ لو کہ چغل خور ہمیشہ خیانت کار ہوتا ہے چاہے وہ مخلصین ہی کے بھیس میں کیوں نہ آئے» ۔
امام علی علیہ السلام:
«رحم اللّه مالکاً، کان لی کما کنت لرسول اللّه.»
اللہ مالک پر رحمت کرے وہ میرے لئے اسی طرح تھا جس طرح میں رسول اللہ کے لئے تھا۔
(ابن ابی الحدید، شرح نهج البلاغه، ج 15، ص 98)
خدا مالک پر اپنی رحمتیں نازل کرے اور مالک کیا شخص تھا، خدا کی قسم اگر وہ پہاڑ ہوتا تو ایک کوہِ بلند ہوتا، اور اگر وہ پتھر ہوتا تو ایک سنگ گراں ہوتا کہ نہ تو اس کی بلندیوں تک کوئی پہنچ سکتا اور نہ کوئی پرندہ وہاں تک پر مار سکتا، مالک جیسے انسان پر گریہ کرنے والے گریہ کریں؛ کیا کوئی مالک کی طرح یاور ومددگار دکھائی پڑتا ہے؟ کیا کوئی مالک کی طرح ہے؟
خلاصہ: مالک اشتر امام علی(علیہ السلام) کے خاص اصحاب میں سے تھے، ان کا شمار فقھاء میں سے ہوا کرتا تھا، تاریخ میں ان کی طرح افراد بہت کم ہیں۔ حضرت علی(علیہ السلام) نے آپ کو ایک پہاڑ سے تشبیہ دی ہے۔