شہادت
خدا مالک پر اپنی رحمتیں نازل کرے اور مالک کیا شخص تھا، خدا کی قسم اگر وہ پہاڑ ہوتا تو ایک کوہِ بلند ہوتا، اور اگر وہ پتھر ہوتا تو ایک سنگ گراں ہوتا کہ نہ تو اس کی بلندیوں تک کوئی پہنچ سکتا اور نہ کوئی پرندہ وہاں تک پر مار سکتا، مالک جیسے انسان پر گریہ کرنے والے گریہ کریں؛ کیا کوئی مالک کی طرح یاور ومددگار دکھائی پڑتا ہے؟ کیا کوئی مالک کی طرح ہے؟
پیغمبر اکرم صلى الله عليه و آله:إنَّ لِقَتلِ الحُسَينِ حَرارَةً في قُلوبِ المُؤمِنينَ لاتَبرُدُ أبَدا؛شہادت حسین ؑ ، در اصل وہ آگ ہے، جو مؤمنین کے دلوں میں بھڑک اٹھی ہے، جسے ہرگز کبھی خاموش نہیں کیا جاسکتا۔[مستدرك الوسائل : ج ۱۰ ، ص ۳۱۸]
امام حسين عليه السلام : أنا قتيل العَبرَة ، لا يذكرني مؤمن إلاّ بكى؛میں کشتۂ اشک ہوں، مجھے رُلا رُلا کر قتل کیا گیا ، کوئی مؤمن ایسا نہیں ہوسکتا جومجھے یادکرے اور مجھ پر آنسو نہ بہائے۔[بحارالأنوار، ج۴۴، ص۲۸۴٫]
یہ ا یک حسرت ناک واقعہ ہے کہ امام محمدتقی علیہ السّلام کو نہایت کمسنی ہی کے زمانے میں مصائب اور پریشانیوں کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہوجانا پڑا. انہیں بہت کم ہی اطمینان اور سکون کے لمحات میں باپ کی محبت, شفقت اور تربیت کے سائے میں زندگی گزارنے کاموقع مل سکا۔