خلاصہ: مؤمن کا دل عرش رحمن ہے جس میں خدا کی محبت بستی ہے اور اس کے مقابلہ میں منافق کے دل میں شیطان بسا کرتا ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اچھائی اور برائی دونوں کی جگہ انسان کا دل ہے، خدا اور اسکے بھیجے ہوئے اولیاء کی محبت یا دنیا کی محبت، سب اسی دل میں بستی ہے۔
روایت میں آیا ہے کہ مؤمن کا دل عرش رحمن ہے جس میں خدا کی محبت بستی ہے اور اس کے مقابلہ میں منافق کے دل میں شیطان بسا کرتا ہے، اسی لئے دل کا تقوی ضروری ہے۔
قرآن مجید میں اس کے بارے خداوند عالم ارشاد فرما رہا ہے: «یَوْمَ لَا یَنفَعُ مَالٌ وَ لَا بَنُونَ. إِلَّا مَنْ أَتىَ اللَّهَ بِقَلْبٍ سَلِیمٍ[سورهٔ شعرا، آیت:۸۸- ۸۹] جس دن مال اور اولاد کوئی کام نہ آئے گا مگر وہ جو قلب سلیم کے ساتھ اللہ کی بارگاہ میں حاضر ہو»، اس کے بارے میں امام علی(علیہ السلام) فرما رہے ہیں: «یَا بُنَیَّ إِنَّ مِنَ الْبَلَاءِ الْفَاقَةَ وَ أَشَدُّ مِنْ ذَلِکَ مَرَضُ الْبَدَنِ وَ أَشَدُّ مِنْ ذَلِکَ مَرَضُ الْقَلْبِ وَ إِنَّ مِنَ النِّعَمِ سَعَةَ الْمَالِ وَ أَفْضَلُ مِنْ ذَلِکَ سَعَةُ الْبَدَنِ وَ أَفْضَلُ مِنْ ذَلِکَ تَقْوَى القلوب؛ اے میرے بیٹے! فقر اور تنگ دستی، بلاؤں میں سے ہے، اور فقر سے سخت جسم کی بیماری ہے، اور جسم کی بیماری سے سخت دل کی بیماری ہے، مال اور دولت دنیا کی نعمتوں میں سے ہے، اور مال اور دولت سے بہتر بدن کا صحیح اور سالم رہنا ہے اور بدن کے صحیح اور سالم رہنے سے بہتر دلوں کا تقوی اختیار کرنا ہے»[بحار الانوار، ج:۱، ص:۸۸].
خداوند متعال ہم سب کو شیطان کے وسوسوں سے اور نفسانی خواہشوں سے محفوظ رکھے۔
*بحارالانوارالجامعة لدرر أخبار الأئمة الأطهار، محمد باقر مجلسى، دار إحياء التراث العربي، ۱۴۰۳ق۔
Add new comment