برائی
فساد، برائی اور غلط باتوں سے پرھیز کرنے کی قران کیساتھ کیساتھ ائمہ معصومین علیھم السلام نے بھی تاکید کی ہے۔
انسان کے فطری حالت اور اس کی فطرت کا تقاضہ، خدا و رسول اور معصوم اماموں کی پیروی و اطاعت ہے اور اس حالت سے باہر نکل جانا فساد و برائی کہلاتا ہے ۔
خلاصہ: مؤمن کا دل عرش رحمن ہے جس میں خدا کی محبت بستی ہے اور اس کے مقابلہ میں منافق کے دل میں شیطان بسا کرتا ہے۔
خدا کسی قوم کے حالات کو اس وقت تک نہیں بدلتا جب تک کہ وہ خود اپنے کو تبدیل نہ کر لے، اور یہ تبدیلی کا مرحلہ جتنی جلدی طے کرلیا جائے اتنا ہی اچھا ہے کیوں کہ صبح کا بھولا شام کو واپس پلٹ آئے تو اسے بھولا نہیں کہتے۔
خلاصہ: حیا ایسی چیز ہے کہ جس شخص کے پاس ہو، وہ اس کے ذریعے دو طرح کے کام کرسکتا ہے: نیکی بھی کرسکتا ہے اور برائی سے بھی بچ سکتا ہے۔ اس بات کی وضاحت روایات کی روشنی میں بیان کرتے ہیں۔
خلاصہ: برائی کا بدلہ نیکی کے ساتھ دینے سے برائی کرنے والا پشیمان ہوجاتا اور اپنی اصلاح کرنے کی کوشش کرتا ہے۔