چکیده:جھوٹ تمام گناہوں کی کنجی ہے۔
آخر کار اس نے اپنا فیصلہ کر ہی لیا، لوگوں کے طنز و طعنے کو برداشت کرتے کرتے تھک چکا تھا، سب لوگ اسے، بے حیا، بے غیرت اور چور کی حیثیت سے دیکھتے تھے اور وہ ایسا تھا بھی۔ چلتے چلتے مسجد کی طرف مڑا اور مسجد میں داخل ہو گیا؛ پیغمبر اسلامؐ کے پاس پہونچا، سامنے سر کو جھکا کر، نظروں کو نیچے کر کے بیٹھااور شرمندگی کے ساتھ پیغمبرؐ سے کہا:اے پیغمبرؐ! میں نے بہت سے گناہ انجام دئیے ہیں، جسکی وجہ سے میں اضطراب میں ہوں، کیا کروں تاکہ گناہ سے بچ سکوں؟
سر کو جھکائے تھا تاکہ نگاہیں، پیغمبرؐ سے نہ ملیں۔۔۔
پیغمبرؐ نے ارشاد فرمایا: ہرگز جھوٹ مت بولو۔
وہ منتظر تھا کہ پیغمبر اکرمؐ کچھ اور بتائیں اور وہ سنے، لیکن حیرت زدہ تھا کہ نبیؐ نے کچھ اور کہا ہی نہیں۔ نبیؐ کی طرف دیکھ کے پوچھا: صرف یہی؟!
لیکن جواب وہی تھا:’’ جھوٹ سے بچو، جھوٹ مت بولو‘‘
خوش ہوا کہ یہ تو بہت اچھی اور آسان بات ہے، مجھے زیادہ مشقت بھی نہیں ہوگی، جو چاہوں گا وہ کر بھی سکوں گا، چونکہ نبیؐ نے تو صرف جھوٹ بولنے سے منع کیا ہے ۔
ابھی مسجد سے نکلا ہی تھا کہ اس کے ذہن میں ایک گھر میں چوری کرنے کا منصوبہ آیا۔ چوری کرنے کے تمام مراحل کو ذہن میں طے کر رہا تھا، دیوار سے کودنا، پیسوں کو جمع کرنا اور پھر فرار ہونا وغیرہ۔۔۔ اچانک وہ متوجہ ہوا تو جیسے سر پہ پرندہ بیٹھ گیا ہو۔ تب اسے سمجھ میں آیا کہ پیغمبرؐ نے اسے کس کام سے منع روکا ہے اور اس پر عمل کرنا کتنا مشکل ہے۔
اپنے آپ سے کہنے لگا: اگر چوری کے بعد مجھ سے کوئی پوچھے کہ چوری کی ہے؟ تو کیا کہوں گا؟ اگر کہہ دوں کہ نہیں کی ہے تو یہ جھوٹ ہوگا۔ دوسرے گناہوں کو انجام دینے کے لئے سوچنے لگا لیکن ان سب کو اس صورت میں انجام دے سکتا تھا جب وہ جھوٹ بولتا۔
تو اس کا مطلب جھوٹ بولنا اس کے تمام گناہوں کی کنجی تھی۔ اس کے بعد اس شخص نے پھر گناہ نہیں کیا۔
Add new comment