خلاصہ: بے شک اچھے اخلاق کا معاشرہ پر بہت اچھا اثر ہوتا ہے جس کے بارے میں کئی روایتیں بھی موجود ہیں۔
حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم: ’’إنَّكُمْ لَنْ تَسَعُوا النَّاسَ بِأَمْوَالِكُمْ فَسَعُوهُمْ بِأَخْلَاقِكُمْ‘‘(من لا يحضره الفقيه، ج4، ص: 394)تم اپنی دولت کے ذریعہ لوگوں کے دلوں کو اپنی طرف نہیں رکھ سکتے (ان کو خوش نہیں رکھ سکتے) تو اپنے (نیک) اخلاق کے ذریعہ ان کے دلوں کو جذب کرو۔
یعنی تمہارے اندر اتنی صلاحیت اور ظرفیت نہیں ہے کہ تمام لوگوں کی محبتوں کو اپنی دولت کے ذریعہ جذب کرسکو؛ دولت و ثروت کے ذریعہ ایسا نہیں کرسکتے لیکن ایک چیز ہے جس کے ذریعہ اکثر لوگوں کو خود سے قریب رکھ سکتے ہو۔
وہ کیا ہے؟وہ اخلاق ہے۔
اگر آپ تواضع اور انکساری سے پیش آئیں، سچے انسان بنیں، اُن کے خلاف سازشیں نہ رچیں، اور ایسے ہوجائیں کہ اپنے وعدہ پر قائم رہیں۔ تو یہ ایسی خصلتیں ہیں جنہیں لوگ پسند کرتے ہیں، لہذا اس طرح اپنے اس نیک اخلاق، اچھی خصلتوں کے ذریعہ لوگوں کے دلوں کو اپنی طرف کھیچیں۔
منبع و ماخذ:
(من لا يحضره الفقيه، ابن بابويه، محمد بن على، دفتر انتشارات اسلامى وابسته به جامعه مدرسين حوزه علميه قم، قم، 1413 ق، چاپ دوم )
Add new comment