خلاصہ: جب بندہ، خداوند عالم کی بارگاہ میں اپنے گناہوں کی بخشش طلب کرتا ہے تو یقینا خداوند متعال اس بندہ پراپنے لطف اور کرم سے اسکے گناہ کو معاف کردیتا ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
خداوند عالم اپنے بندوں کے عذر کو قبول کرنے والا ہے اور اپنے بندوں سے بہت جلدی راضی ہونے والا ہے اور اس طرح اپنے بندوں کو اپنی رحمت اور مغفرت کی جانب بلا رہا ہے: «وَسَارِعُواْ إِلَى مَغْفِرَةٍ مِّن رَّبِّكُمْ وَجَنَّةٍ عَرْضُهَا السَّمَاوَاتُ وَالأَرْضُ أُعِدَّتْ لِلْمُتَّقِينَ[سورۂ آلعمران، آیت:۱۳۳] اور اپنے پروردگار کی مغفرت اور اس جنّت کی طرف سبقت کرو جس کی وسعت زمین و آسمان کے برابر ہے اور اسے ان صاحبان تقوٰی کے لئے مہیاّ کیا گیا ہے»، خدا کے سوا کوئی بھی بندوں کے عذر کو قبول کرنے والا نہیں ہے: «وَمَن يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلاَّ اللّهُ[سورۂ آلعمران، آیت:۱۳۵] اور خدا کے علاوہ کون گناہوں کا معاف کرنے والا ہے»،
جب بندہ خداوند عالم کی بارگاہ میں اپنے گناہوں کی بخشش طلب کرتا ہے تو یقینا خداوند متعال اس بندہ پراپنے لطف اور کرم سے اسکے گناہ کو معاف کردیتا ہے، کیونکہ وہ بہت رحمت کرنے ولا ہے، جیسا کہ امام صادق(علیہ السلام) فرمارہے ہیں: «أَوْحَى اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ إِلَى دَاوُدَ النَّبِيِّ عَلَى نَبِيِّنَا وَ آلِهِ وَ عَلَيْهِ السَّلَامُ يَا دَاوُدُ إِنَ عَبْدِيَ الْمُؤْمِنَ إِذَا أَذْنَبَ ذَنْباً ثُمَّ رَجَعَ وَ تَابَ مِنْ ذَلِكَ الذَّنْبِ غَفَرْتُ لَهُ وَ أَنْسَيْتُهُ الْحَفَظَةَ وَ أَبْدَلْتُهُ الْحَسَنَةَ وَ لَا أُبَالِي وَ أَنَا أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ؛ اللہ تعالی نے جناب داؤد(علیہ السلام) پر وحی کی: اے داؤد، اگر بندہ گناہ کا مرتکب ہو اور اگر اس کے بعد توبہ کرلے تو میں اسے بخش دیتا ہوں اور عمل کو لکھنے والوں کو حکم دیتا ہوں کہ اس گناہ کو اس شخص کے حافطہ سے مٹادو اور اسکو نیکی سے تبدیل کردو، کیونکہ میں بہت زیادہ رحم کرنے والا ہوں».[بحار الأنوار، ج:۶، ص:۲۸]۔
*بحار الأنوارالجامعة لدرر أخبار الأئمة الأطهار، محمد باقر مجلسى، دار إحياء التراث العربي، ۱۴۰۳ ق.
Add new comment