خلاصہ: اتحاد اسی وقت مکمل طور پر نمایاں ہوگا جب امت اسلامیہ کی ایک ایک فرد اس فریضۂ مفروضہ پر عمل پیرا ہو۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
قرآن مجید نے اتحاد کو چند قسموں میں تقسیم کیا ھے:
۱۔ امت کا اتحاد: «إِنَّ هَٰذِهِ أُمَّتُكُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً وَأَنَا رَبُّكُمْ فَاعْبُدُونِ[سورۂ انبیاء، ٰآیت:۹۲]بیشک یہ تمہارا دین ایک ہی دین اسلام ہے اور میں تم سب کا پروردگار ہوں لہذا میری ہی عبادت کیا کرو»۔
۲۔ آسمانی ادیان کے پیرو کاروں کا اتحاد:«قُل يا أَهلَ الكِتابِ تَعالَوا إِلىٰ كَلِمَةٍ سَواءٍ بَينَنا وَبَينَكُم أَلّا نَعبُدَ إِلَّا اللَّهَ وَلا نُشرِكَ بِهِ شَيئًا[سورۂ آل عمران، آیت:۶۴]اے پیغمبر آپ کہہ دیں کہ اہلِ کتاب آؤ ایک منصفانہ کلمہ پر اتفاق کرلیں کہ خدا کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کریں کسی کو اس کا شریک نہ بنائیں»۔
۳۔ تمام ادیان کا اتحاد:«شَرَعَ لَکُمْ مِنَ الدِّينِ ما وَصَّي بِهِ نُوحاً وَ الَّذي أَوْحَيْنا إِلَيْکَ وَ ما وَصَّيْنا بِهِ إِبْراهيمَ وَ مُوسي وَ عيسي أَنْ أَقيمُوا الدِّينَ وَ لا تَتَفَرَّقُوا فيهِ[سورۂ شوریٰ،آیت: ۱۳]اس نے تمہارے لئے دین میں وہ راستہ مقرر کیا ہے جس کی نصیحت نوح کو کی ہے اور جس کی وحی پیغمبر تمہاری طرف بھی کی ہے اور جس کی نصیحت ابراہیم علیھ السّلام, موسٰی علیھ السّلام اور عیسٰی علیھ السّلام کو بھی کی ہے کہ دین کو قائم کرو اور اس میں تفرقہ نہ پیدا ہونے پائے»۔
۴۔ تمام انسانوں کا اتحاد:«يا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّا خَلَقْناکُمْ مِنْ ذَکَرٍ وَ أُنْثي وَ جَعَلْناکُمْ شُعُوباً وَ قَبائِلَ لِتَعارَفُوا[سورۂ حجرات، آیت:۱۳] انسانو ہم نے تم کو ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا ہے اور پھر تم میں شاخیں اور قبیلے قرار دیئے ہیں تاکہ آپس میں ایک دوسرے کو پہچان سکو»۔
ان آیات کے پیش نظر ھمیں یہ یقین کرنا ہوگا کہ سب سے پھلے مرحلہ میں اتحاد بین المسلمین کا فریضہ ھر مسلمان پر واجب ہے یعنی اتحاد اسی وقت مکمل طور پر نمایاں ہوگا جب امت اسلامیہ کی ایک ایک فرد اس فریضۂ مفروضہ پر عمل پیرا ھو۔ اس لئے کہ اتحاد بین المسلمین کا فریضہ واجب کفائی نھیں ہے جو کسی ایک خاص فرد یاگروہ کے عمل کرنے کے ذریعہ ادا ہوجائے یا دوسروں کی گردن سے اس کا وجوب ساقط ھو جائے، بلکہ اتحاد ایک ایسی حقیقت واحدہ ھے جس کے وجوب کے گھیرے میں ھر ایک فرزند توحید شامل ھے۔
Add new comment