ایسا کیوں ہے کہ وہابی ،شیعہ کے خلاف شکوک و شبہات پھیلاتے ہیں؟ وہ تحریفِ قرآن کے شبہ کا سہارا لے کر حقیقت و واقعیت کے برخلاف کیوں جاتے ہیں ؟ ان شبہات کو بڑھاوا دینے میں وہابیت کا کیا فائده ہے ؟
شیعہ کے خلاف وہابیت کے ذریعہ اٹھائے گئے عام شکوک و شبہات میں سے ایک قرآنِ پاک کی تحریف کا مسئلہ ہے۔ وہابی اس شبہے کو ہوا دے کر مسلمانوں کو شیعوں سے بدگمان کرنا چاہتے ہیں۔ جبکہ شیعہ اسلام کے ابتدائی دنوں سے ہی بار بار یہ بات دہراتے رہے ہیں کہ قرآن تحریف سے محفوظ ہے۔
قدیم الایّام سے یہ شبہ پیش کیا جاتا رہا ہے کہ شیعہ تحریفِ قرآن پاک کے قائل ہیں، وہابی علماءاپنی کتابوں اپنی کتابوں کے ذریعہ اور وہابی نیٹ ورک لوگوں کے درمیان اس شبہ کو ہَوا دے کر مسلمانوں میں اختلاف ایجاد کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں ۔اس طرح کے شبہات کو ہوا دے کر ، وہ مسلمانوں کو شیعہ سے دور رہنے پر راضی کرنا چاہتے ہیں ، کیونکہ وہ بنیادی طور پر غیر مسلم ہیں کیونکہ وہ قرآن کےتحریف شدہ ہونے پر یقین رکھتے ہیں۔ جبکہ شیعوں نے بار بار اور صدیوں سے یہ اعلان کرتے آرہے ہیں کہ قرآن میں کسی طرح کی کوئی تحریف نہیں ہے ، اور یہ کہ مسلمانوں کے درمیان موجود موجودہ قرآن ہر طرح کی تحریف سے پاک و منزّہ اور ناقابل تحریف ہے۔[ تحریف ناپذیری قرآن]
شیعہ قرآن کو تحریف شدہ نہیں مانتے ہیں اس کا سب سے بہترین ثبوت یہ ہے کہ وہابی افراد شیعوں میں جائیں اور شیعوں کے پاس موجود قرآن کو دیکھ لیںں تاکہ انھیں خود یہ احساس ہوجائے کہ قرآن پاک جس کی وہ تلاوت کرتے ہیں وہ شیعہ قرآن سے مختلف نہیں ہے؛ یہاں تک کہ رسم الخط کے لحاظ سے بھی ، شیعہ قرآن اہل سنت کے قرآن کی طرح ہی ہے۔زیادہ تر قرآن ، جو شیعوں میں مقبول ہے ، وہ «عثمان طہ» رسم الخط میں ہےکہ جسےعام طور پر دوسرے مسلمان بھی استعمال کرتے ہیں۔ساتھ ہی شیعوں نے قرآن کے متعلق جو متعدد تفاسیر لکھی ہیں یہ بھی ایک بہت بڑی دلیل ہے کہ شیعہ قرآن دوسرے مسلمانوں کے قرآن سے مختلف نہیں ہے۔صدرِاسلام سے لے کرآج تک شیعوں کے ذریعہ جتنی بھی تفاسیر لکھی گئیں ہیں وہ موجودہ قرآن کی بنیاد پر ہی لکھی گئی ہیں۔ یہاں تک دنیائے اسلام کی سب سے بڑی اور اہم ترین تفسیر ایک شیعہ عالم حضرت آیت اللہ جوادی آملی کے ہاتھوں نگارش پائی ہے جس کا سلسلہ ابھی تک جاری ہے، اس ممتاز شیعہ مفسر نے 40 سال پہلے قرآن مجید کی ترتیبی لحاظ سے قرآنی تفسیر کا آغاز کیا جو ابھی تک ہزاروں دینی علماءو طلاب کے درمیان روزانہ قرآنی تفسیر کے اسباق مہیا فرما رہے ہیں، اور اب تک اس تفسیر کی 49 جلدیں منظر عام پر آچکی ہیں جسکا نام «تفسیر تسنیم» ہے۔[ ویکی شیعہ]
روز روشن کی طرح واضح ان حقائق کے باوجود وہابیت کس طرح خود کو اجازت دیتی ہے کہ وہ شیعوں پر تحریفِ قرآنِ پاک کا الزام لگائے؟ایسا لگتا ہے کہ وہابیت کے اس طرح کے اقدامات کی وجہ اعتقادی بنیاد نہیں بلکہ کوئی سیاسی نقطۂ نظر ہے! کیونکہ وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ شیعہ قرآن میں تحریف کے قائل نہیں ہیں ، لیکن وہ تہمت کا سہارہ لے کر شیعہ پر قرآن میں تحریف کا الزام لگانا چاہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بعض علماء کا ماننا ہے کہ تحریف قرآن کے موضوع میں سیاسی داؤ پیچ اور اپنے مسلک و مذہب کو صحیح ٹھہرانے کی زبردستی کی دُھن نے کچھ لوگوں کوعلم کی روشنی سے محروم کردیاہے ۔ [فهم القرآن]
......................
منابع
[1]. «تحریف ناپذیری قرآن نزد شیعیان»
[2]. ویکی شیعہ، مجمع جهانی اهل بیت، لفظ تفسیر تسنیم.
[3]. جواد علی کسّار، فهم القرآن دراسه علی ضوء المدرسه السلوکیه الامام الخمینی النهضه و المنهج، ص527
Add new comment