تحریف قرآن
شیعہ موجودہ قرآن کریم پر مکمل اعتقاد رکھتے ہیں کہ یہ وہی قرآن ہے جو رسول اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم )پر نازل ہوا ہے اور ایک لفظ بھی نہ زیادہ ہوا ہے نہ کم. جیسا کہ قرآن مجید خود اس بات کی گواہی دے رہا ہے : انا نحن نزلنا الذکر و انا لہ لحافظون.اوراس کے علاوہ بہت سی کتابوں میں بھی اس پر عقلی اور نقلی استدلال پائے جاتے ہیں۔
اگر کسی روایت سے یہ ثابت کیا جائے کہ قرآن میں تحریف ہوئی ہے تو ایسی روایات اہلسنت کی کئی کتابوں میں وارد ہوئی ہیں اور جب ان سے ان روایات کے بارے میں پوچھا جاتا ہے تو وہ کہتے ہیں کہ وہ ان روایات کے قائل نہیں ہیں – لہٰذا شیعہ علماء بھی ، اگر کسی کلام سے یہ ظاہر ہو کہ اس سے قرآن کی تحریف ہے تو وہ اس کے قائل نہیں۔
ایسا کیوں ہے کہ وہابی ،شیعہ کے خلاف شکوک و شبہات پھیلاتے ہیں؟ وہ تحریفِ قرآن کے شبہ کا سہارا لے کر حقیقت و واقعیت کے برخلاف کیوں جاتے ہیں ؟ ان شبہات کو بڑھاوا دینے میں وہابیت کا کیا فائده ہے ؟
شیعہ کے خلاف وہابیت کے ذریعہ اٹھائے گئے عام شکوک و شبہات میں سے ایک قرآنِ پاک کی تحریف کا مسئلہ ہے۔ وہابی اس شبہے کو ہوا دے کر مسلمانوں کو شیعوں سے بدگمان کرنا چاہتے ہیں۔ جبکہ شیعہ اسلام کے ابتدائی دنوں سے ہی بار بار یہ بات دہراتے رہے ہیں کہ قرآن تحریف سے محفوظ ہے۔