خلاصہ: جب یزید جیسا شخص لوگوں پر حکومت کرے تو وہاں سے اسلام مٹ جائے گا، لہذا ہر قوم کو یہ خیال رکھنا چاہیے کہ ان پر کون حکومت کررہا ہے، اگر اس کے کام یزیدی ہوں تو لوگ سمجھ جائیں کہ وہ اپنا اسلام کھو بیٹھیں گے، کیونکہ یہ ایسی حقیقت اور ایسا اصول ہے جو سیدالشہدا حضرت امام حسین (علیہ السلام) نے بیان فرمائی ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
جس رات کو ولید نے حضرت امام حسین (علیہ السلام) کو یزید سے بیعت کے لئے بلوایا تھا، اس کے اگلے دن صبح کو مروان ابن حکم نے آپؑ کو گھر سے باہر دیکھا تو کہا: اے اباعبداللہ! میں آپؑ کا خیرخواہ ہوں اور میں آپؑ کو ایک تجویز دیتا ہوں، اگر آپؑ مان لیں تو آپؑ کے فائدہ میں ہے۔ امامؑ نے فرمایا: تمہاری تجویز کیا ہے؟ اس نے کہا: جیسا کہ کل رات کو ولید ابن عتبہ کی محفل میں بات ہوئی، آپؑ یزید سے بیعت کرلیں کہ یہ کام آپؑ کے دین اور دنیا کے لئے فائدہ مند ہے۔امامؑ نے فرمایا: "إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ راجِعُونَ وَعَلَى الْإِسْلامِ السَّلامُ إِذْ بُلِيَتِ الْأُمَّةُ بِراعٍ مِثْلِ يَزيدَ وَ لَقَدْ سَمِعْتُ جَدِّي رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه و آله يَقُولُ: الْخِلافَةُ مُحَرَّمَةٌ عَلى آلِ أَبِي سُفْيانَ فَإِذا رَأَيْتُمْ مُعاوِيَةَ عَلى مِنْبَرى فَابْقِرُوا بَطْنَهُ وَقَدْ رَآهُ اهْلُ الْمَدينَةَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَلَمْ يَبْقَرُوا فَابْتَلاهُمُ اللَّهُ بِيَزيدَ الْفاسِقِ"۔ " إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ راجِعُونَ اور اسلام کو خیرباد ہو جب امت، یزید جیسے حاکم میں مبتلا ہوجائے اور یقیناً میں نے اپنے نانا رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ) سے سنا کہ آنحضرتؐ فرماتے تھے: خلافت، ابوسفیان کی اولاد پر حرام ہے تو جب تم لوگ معاویہ کو میرے منبر پر دیکھو تو اس کا پیٹ چاک کردینا اور یقیناً مدینہ والوں نے اسے اس منبر پر دیکھا تو اس کا (پیٹ) چاک نہ کیا لہذا اللہ نے ان کو فاسق یزید میں مبتلا کردیا"۔ [سخنان حسین بن علی (علیہماالسلام) از مدینہ تا کربلا، ص۳۹]۔ بنابریں مختلف اسلامی ممالک میں اسلام کی صورتحال دیکھ لیجیے کہ جب حکمرانوں کے اپنے اعمال اور قوم کے لئے نافذ کیا ہوا دستورالعمل اسلام کی تعلیمات کے خلاف ہوتا ہے تو رفتہ رفتہ دین اسلام وہاں پر دکھائی ہی نہیں دیتا اورملک بھر میں، گھر گھر میں، ایک ایک فرد کی زندگی میں شب و روز بے دینی جھلک رہی ہوتی ہے، کیوں؟ اس لیے کہ انہوں نے اسلام کو الوداع کردیا ہوا ہے! کیوں الوداع کہا؟ کیونکہ یزید جیسے حکمران کی حکومت کا شکار ہوچکے ہوتے ہیں۔
حوالہ:
[ماخوذ از: سخنان حسین بن علی (علیہماالسلام) از مدینہ تا کربلا، تصنیف: آیت اللہ محمد صادق نجمی]
Add new comment