خلاصہ: حضرت امام حسین (علیہ السلام) جب دوسری رات، رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کی قبر مبارک پر تشریف لے گئے تو اللہ تعالی سے دعا مانگی اور پھر رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) سے رازونیاز کرتے ہوئے رخصت ہوئے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
حضرت امام حسین (علیہ السلام) ولید کی محفل کے بعد جب رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کی قبر مبارک پر تشریف لے گئے تو صبح کے وقت واپس گھر آئے۔ جب دوسری رات ہوئی تو پھر قبر پر تشریف لے گئے اور دو رکعت نماز پڑھی اور جب نماز سے فارغ ہوئے تو آپؑ نے عرض کیا: "اللّهُمَّ إنَّ هذا قَبرُ نَبِيِّكَ مُحَمَّدٍ وأنَا ابنُ بِنتِ مُحَمَّدٍ، وقَد حَضَرَني مِنَ الأَمرِ ما قَد عَلِمتَ، اللّهُمَّ وإنّي اُحِبُّ المَعروفَ وأكرَهُ المُنكَرَ، وأنَا أسأَلُكَ يا ذا الجَلالِ وَالإِكرامِ بِحقِّ هذَا القَبرِ ومَن فيهِ مَا اختَرتَ مِن أمري هذا ما هُوَ لَكَ رِضىً"، "بارالہٰا! یہ تیرے نبی محمدؐ کی قبر ہے اور میں محمدؐ کی بیٹی کا بیٹا ہوں، اور میرے لیے ایسا امر پیش آیا ہے جسے تو جانتا ہے۔ بارالہٰا یقیناً میں نیکی کو پسند کرتا ہوں اور برائی سے بیزار ہوں، اور میں تجھ سے سوال کرتا ہوں اے ذوالجلال والاکرام اس قبر اور جو اس قبر میں ہے اس کے واسطہ سے کہ اس امر میں جو تیری رضا ہے، وہ میرے لیے اختیار فرما"۔ (عاشورا ريشهها، انگيزهها، رويدادها، پيامدها، ص۳۲۵)۔
کچھ دیر کے لئے حضرت امام حسین (علیہ السلام) کو نیند آگئی، جاگنے کے بعد اپنے نانا کی قبر سے الوداع کہا اور فرمایا:
"بِأَبِي أَنْتَ وَ أُمِّي يا رَسُولَ اللَّهِ لَقَدْ خَرَجْتُ مِنْ جَوارِكَ كُرْهاً، وَ فُرِّقَ بَيْني وَ بَيْنَكَ حَيْثُ أَنِّي لَمْ أُبايِعْ لِيَزيدَ بْنِ مُعاوِيَةَ، شارِبِ الْخُموُرِ، وَ راكِبِ الْفُجُورِ، وَ ها أَنَا خارِجٌ مِنْ جَوارِكَ عَلَى الْكَراهَةِ، فَعَلَيْكَ مِنِّي السَّلامُ"، میرے ماں باپ آپؐ پر قربان ہوں یا رسول اللہؐ، میں مجبوراً آپؑ کے پاس سے جارہا ہوں، اور میرے اور آپؐ کے درمیان جدائی ڈال دی گئی، کیونکہ میں نے یزید ابن معاویہ شرابخوار اور فاجر سے بیعت نہیں کی، اور اب میں مجبوراً آپؐ کے پاس سے جارہا ہوں تو میری طرف سے آپؐ پر سلام۔ (عاشورا ريشهها، انگيزهها، رويدادها، پيامدها، ص۳۲۶)۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[عاشورا ريشهها، انگيزهها، رويدادها، پيامدها، آیت اللہ مکارم شیرازی، قم، پہلی چاپ]۔
Add new comment