موت جلدی ہونے کی وجہ امام محمد تقی(علیہ السلام) کے کلام میں

Thu, 08/01/2019 - 19:57

خلاصہ: تین چیزوں کی وجہ انسان کی ناگھانی موت واقع نہیں ہوتی  ایک اللہ پر  ایمان، دوسرے تقوی اور تیسرے اللہ کے رسول کی اطاعت۔

موت جلدی ہونے کی وجہ امام محمد تقی(علیہ السلام) کے کلام میں

          گناہوں کی وجہ سے جو لوگ اس دنیا کو خیرآباد کہتے ہیں ان کی تعداد زیادہ ہے ، یہ لوگ خود اپنی قبر اپنے گناہوں کی وجہ سے کھود لیتے ہیں اور زیادہ گناہوں کی وجہ سے اس دنیا کو خیرآباد کہنے پر مجبور ہوجاتے ہیں، حالانکہ اگر وہ لوگ خدا کی نافرمانی کے بجائےاس کی اطاعت کریں تو انہیں اس وقت تک موت نہیں آئیگی جب تک انکی حتمی موت لکھی ہوئی ہے:» أَنِ اعْبُدُوا اللَّهَ وَاتَّقُوهُ وَأَطِيعُونِ يَغْفِرْ‌ لَكُم مِّن ذُنُوبِكُمْ وَيُؤَخِّرْ‌كُمْ إِلَى أَجَلٍ مُّسَمًّى[سورۂ نوح، آیت:۳  اور ۴] اللہ کی عبادت کرو اس سے ڈرو اور میری اطاعت کرو ، وہ تمہارے گناہوں کو بخش دے گا اور تمہیں ایک مقررہ وقت تک باقی رکھے گا اللہ کا مقررہ وقت جب آجائے گا تو وہ ٹالا نہیں جاسکتا ہے اگر تم کچھ جانتے ہو»۔ اس آیت سے یہ  بات پور طرح سے واضح  ہے کہ تین چیزوں کی وجہ انسان کی ناگھانی موت واقع نہیں ہوتی  ایک اللہ پر  ایمان، دوسرے تقوی اور تیسرے اللہ کے رسول کی اطاعت۔
     اسی امر کی جانب  امام محمد تقی(علیہ السلام) بھی اس طرح اشارہ فرمارہے ہیں: «مَوْتُ‏ الْإِنْسَانِ‏ بِالذُّنُوبِ‏ أَكْثَرُ مِنْ مَوْتِهِ بِالْأَجَلِ وَ حَيَاتُهُ بِالْبِرِّ أَكْثَرُ مِنْ حَيَاتِهِ بِالْعُمُرِ ؛  گناہوں کی وجہ سے لوگوں کی موت زیادہ واقع ہوتی ہے انکی اجل کی موت سے اور نیکی کی وجہ سے لوگ زیادہ زندہ رہتے ہیں انکی اپنی عمر کی زندگی سے«[بحار الانور، ج:۷۵، ص:۸۳]۔
* *بحارالانوار،محمد باقر مجلسی، ج:75، ص:83، دار إحياء التراث العربي‏، بیروت، دوسری چاپ ۱۴۰۳۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 54