خلاصہ: امام محمد تقی(علیہ السلام) کی نظر میں علم کا حاصل کرنا ہر کسی پر واجب ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
علم اور دانش ایک ایسا سرمایہ ہے کہ اگر انسان اسے حاصل کرلے تووہ پوری زندگی بلکہ آخرت میں بھی کام آنے والا ہے۔
اسی بات کو مدّنظر رکھتے ہوئے امام محمد تقی(علیہ لاسلام) ارشاد فرماتے ہیں: «عَلَيْكُمْ بِطَلَبِ الْعِلْمِ فَإِنَّ طَلَبَهُ فَرِيضَةٌ وَ الْبَحْثَ عَنْهُ نَافِلَةٌ وَ هُوَ صِلَةٌ بَيْنَ الْإِخْوَانِ وَ دَلِيلٌ عَلَى الْمُرُوَّةِ وَ تُحْفَةٌ فِي الْمَجَالِسِ وَ صَاحِبٌ فِي السَّفَرِ وَ أُنْسٌ فِي الْغُرْبۃ؛ علم حاصل کرو! تم لوگوں کے لئے علم حاصل کرنا ضروری ہے، علم کا مباحثہ کرنا مستحب ہے، علم لوگوں میں بھائی چارہ کو بڑھاتا ہے(آپس میں ملاتا ہے)، اور مروت کے لئے دلیل ہے، مجلسوں کے لئے مناسب تحفہ ہے سفر کے لئے مصاحب ہے، تنھائی میں مونس ہے.«[بحارالانوار، ج:۷، ص:۸۰]۔
امام محمد تقی(علیہ السلام) اس حدیث میں علم کے دو فائدوں کی جانب اشارہ فرمارہے ہیں، ایک تو علم کا فائدہ خود علم حاصل کرنے والے کو پہونچتا ہے اور دوسرا فائدہ اس کے اطراف والوں کو اس کے علم کی وجہ سے ہوتا ہے، اسی لئے علم کا حاصل کرنا ہر کسی پر واجب قرار دیا گیا ہے۔
*بحارالانوار،محمد باقر مجلسی، ج:۷، ص:۸۰ دار إحياء التراث العربي، بیروت، دوسری چاپ ۱۴۰۳۔
Add new comment