اپنے آپ کو بے نیاز سمجھ لینا سراسر غلطی

Mon, 07/15/2019 - 10:23

خلاصہ: ہوسکتا ہے کہ انسان مختلف لحاظ سے اپنے آپ کو بے نیاز سمجھ لے، جبکہ وہ سب لحاظ اس سے زائل ہونے والے ہیں۔

اپنے آپ کو بے نیاز سمجھ لینا سراسر غلطی

       جو شخص اپنے آپ کو بے نیاز سمجھ لیتا اسے کس چیز پر فخر ہوتا ہے؟ مال و دولت، اولاد، طاقت، علم پر؟
جو شخص اپنے مال و دولت کی بنیاد پر اپنے آپ کو بے نیاز سمجھتا ہے، کیا وہ جانتا نہیں ہے کہ کوئی زمانہ تھا جب اس کے پاس یہ مال نہیں تھا، یہ مال نہ اسے بیماری سے بچائے گا نہ بڑھاپے سے اور ایک وقت آئے گا جب یہ مال اسے موت سے بھی نہیں بچائے گا؟
جسے اپنی اولاد کی کثرت کی بنیاد پر اپنے آپ کو بے نیاز سمجھ لیتا ہے، کیا وہ جانتا نہیں ہے کہ کوئی وقت تھا جب اس کی اولاد نہیں تھی تو اس وقت اس کی حفاظت کون کرتا تھا، اور ایک وقت آجائے گا جب اولاد اسے موت سے نجات نہیں دے سکے گی، بلکہ یہی اولاد جس کی وجہ سے اترا کر بے نیازی محسوس کرتا تھا اور وہی مال جسے اکٹھا کرکے اپنے آپ کو بے نیاز سمجھتا تھا، یہ اولاد باپ کو بھلا کر اس مال کو تقسیم کرنے اور ترکہ میں سے اپنا اپنا حصہ لینے کے لئے کوشش کررہی ہوگی اور انہیں باپ کے غم سے زیادہ میراث کے بانٹے جانے کی طرف توجہ ہوگی۔
جسے اپنی طاقت پر فخر ہو اور طاقت کی بنیاد پر اپنے آپ کو بے نیاز سمجھتا ہو، کیا اسے معلوم نہیں ہے کہ ایک زمانہ تھا جب وہ بچہ تھا اور ماں باپ اور دوسروں کا محتاج تھا، پھر بڑھاپا آئے گا تو اولاد اور لوگوں کا محتاج ہوجائے گا، یہاں تک کہ چلنے اور اٹھنے بیٹھنے میں کسی کا سہارا لینا پڑے گا اور جسم کے مختلف اعضا کمزور ہوجائیں گے اور طاقتیں زوال پذیر ہوتی جائیں گی۔
جو شخص اپنے علم پر اتراتا ہے اور اس بنیاد پر اپنے آپ کو بے نیاز سمجھتا ہے کیا اس نے توجہ نہیں کی کہ وہ جب پیدا ہوا تو کچھ نہیں جانتا تھا، جب بچہ تھا تو بول بھی نہیں سکتا تھا، پھر ذرا بڑا ہوا تو ماں باپ نے اسے بولنا سکھایا، کچھ اور بڑا ہوا تو استاد نے اسے لکھنے پڑھنے کی تعلیم دی، یہاں تک کہ ہر جماعت میں استاد کے پڑھانے کا محتاج رہا۔ اب اگر کسی علمی مقام پر پہنچ گیا ہے تو والدین اور کتنے اساتذہ اور کئی دوستوں کا مرہون منت ہے، اور اگر اسے پست ترین عمر کی طرف لوٹا دیا جائے تو جاننے کے بعد کچھ نہ جاننے کے مرحلے تک پہنچ جائے گا۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
4 + 1 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 83