خلاصہ: مسلمانوں کا عدم اتحاد کا ایک نتیجہ یہ ہے کہ اسرائیل طویل عرصہ سے فلسطین پر ظالم کررہا ہے۔
فلسطین کو اسرائیل نے جو ۱۹۴۸ میں غصب کیا، اب تک ستّر سال سے زائد گزر چکے ہیں کہ اسرائیل فلسطین پر ظلم کررہا ہے اور فلسطین بھی ڈٹ کر اسرائیل کا مقابلہ کررہا ہے، لیکن اسرائیل تباہ نہیں ہورہا! اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ دنیا بھر کے مسلمان ایک دوسرے سے متحد اور متفق نہیں ہیں۔
غورطلب بات ہے کہ اگر مسلمان لوگ دین اسلام پر ایمان رکھتے ہیں اور مسلمان ہونے کے دعویدار ہیں تو ان کو چاہیے کہ اپنے مسلمان ہونے کو ثابت کریں۔
اپنے مسلمان ہونے کو ثابت کرنے کی ایک نشانی یہ ہے کہ دوسرے مسلمانوں کی حمایت اور دفاع کیا جائے اور جو مسلمانوں سے جنگ کرتا ہے اس کا مقابلہ کیا جائے۔
اگر مسلمان متحد ہوجائیں تو اسرائیل صفحہ دہر سے مٹ جائے گا۔ فلسطین کی مکمل فتح اور اسرائیل کی مکمل تباہی میں بنیادی رکاوٹ یہ ہے کہ مسلمانوں کے درمیان اتحاد نہیں پایا جاتا اور ہر قوم اور ہر گروہ الگ الگ راستے پر چل رہی ہے، جبکہ اسلام تو ایک ہی ہے، پھر مسلمانوں نے راستے مختلف کیوں اختیار کیے ہوئے ہیں؟!
یہودیت اور اسرائیل نے صرف فلسطین کے لئے نہیں، بلکہ مختلف ممالک کے لئے مختلف مسائل کھڑے کیے ہوئے ہیں جو ہوسکتا ہے کہ ظاہری طور پر ان مسائل کو منظرعام پر لانے والے دیگر افراد ہوں اور عوام سمجھے کہ انہی افراد نے فساد پھیلایا ہے، ہاں یقیناً یہ افراد تو فساد پھیلا رہے ہیں، لیکن ان کے پیچھے وہ یہودیت ہوسکتی ہے جو دنیا بھر میں اپنی ایجنسیوں اور منافق افراد کے ذریعے اپنے مقاصد کو پورا کررہی ہے۔
اسلام کے دشمنوں کی ایک سازش یہی ہے کہ ایسے طریقے استعمال کریں کہ مسلمانوں کے درمیان تفرقہ، فرقہ واریت اور اختلاف پڑا رہے، سیاسی مسائل، دینی مسائل، مذہبی مسائل، معاشیاتی مسائل، معاشرتی مسائل، گھریلو مسائل، جنسی مسائل اور طرح طرح کے مسائل جو آئے دن نئے رنگ میں اور نئے روپ میں سامنے آتے ہیں۔
Add new comment