صحت
پيامبر اکرم (صلي الله عليه و آله و سلم):
«صوموا تَصِحّوا»
روزہ رکھو تاکہ صحّت پاو۔
[دعائم الاسلام، ج 1، ص 342]
اس نے کہا:
تم لوگ ابھی تک چودہ سو سال پرانے دین کے دامن سے لپٹے ہوئے ہو۔
میں نے کیا:
دین ماں باپ کی طرح ہے،کبھی پرانا نہیں ہوتا…
چودہ سو سال پہلے اسلام نے ہم پر بعض غذاؤں کو حرام یا حلال کیا تھا؟…اب جاکے لوگوں کی سمجھ میں آرہا ہے کہ کیوں۔
خلاصہ:صحت اور تندرستی جب تک ہے انسان کو چاہئے کہ وہ اسے اللہ کی راہ میں استعمال کرے۔
خلاصہ: مسلمانوں کا عدم اتحاد کا ایک نتیجہ یہ ہے کہ اسرائیل طویل عرصہ سے فلسطین پر ظالم کررہا ہے۔
خلاصہ: جب انسان مریض ہوجاتا ہے تو اسے صحت مندی پر حسرت ہوتی ہے، اگر انسان گہری نظر سے سوچے تو بیماری کے دوران، دل کی بیماری سے شفایاب ہوسکتا ہے۔
قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: نِعْمَتَانِ مَغْبُوْنٌ فِیْھِمَا کَثِیْرٌ مِّنَ النَّاسِ اَلصِّحَّۃُ وَالْفَرَاغُ؛ ترجمہ: رسول اللہ (ص) نے ارشاد فرمایا کہ :دو نعمتیں ہیں جن کے معاملے میں بہت سےلوگ(ان کی قدر کما حقہ نہ کرنے کے سبب ) خسارہ اور نقصان میں ہیں:ایک صحت دوسری فراغت۔( تنبيه الخواطر و نزهة النواظر (مجموعة ورّام) , ج 1 , ص 279) اس حدیث کی مختثر تشریح مندرجہ ذیل تحریر میں ملاحظہ فرمائیں۔