گننے والے اللہ کی نعمتوں کو نہیں گن سکتے

Thu, 08/16/2018 - 08:28

خلاصہ: اللہ تعالی نے انسان کو اتنی نعمتیں عطا فرمائی ہیں کہ ان نعمتوں کو شمار نہیں کیا جاسکتا، حضرت علی (علیہ السلام) نے نہج البلاغہ کے پہلے خطبہ کے ابتدائی فقرے میں، اس بارے میں جو ارشاد فرمایا ہے وہی بات ہے جو اللہ تعالی نے قرآن کریم میں دو مرتبہ اس سلسلہ میں ارشاد فرمائی ہے۔

گننے والے اللہ کی نعمتوں کو نہیں گن سکتے

بسم اللہ الرحمن الرحیم

نہج البلاغہ کے پہلے خطبہ کے سلسلے میں یہ چوتھا مضمون تحریر کیا جارہا ہے۔ حضرت امیرالمومنین (علیہ السلام) نہج البلاغہ کے پہلے خطبہ میں فرماتے ہیں: "وَلاَ يُحْصِي نَعْمَاءَهُ الْعَادُّونَ"، "اور گننے والے اس کی نعمتوں کو نہیں گن سکتے"۔
تشریح
اللہ تعالیٰ کی مادی و معنوی، ظاہری و باطنی اور فردی و معاشرتی نعمتیں، گنتی سے بالاتر ہیں، کیونکہ:
۱۔ نعمتوں کی کثرت اس قدر ہے کہ انسان اگر انہیں گننا شروع کرے تو ہزاروں سال میں بھی ان کو شمار نہیں کرسکتا۔ ہمارا وجود سر سے پاؤں تک اللہ کی نعتموں میں ڈوبا ہوا ہے اور اگر ہم مختلف علوم کی کتب کا مطالعہ کریں تو ہر علم سے متعلق الگ الگ نعمتوں کے باریک، طویل اور گہرے سلسلوں کی پہچان ہوگی۔ مادی نعمتوں کا سلسلہ ایک طرف سے اور معنوی اور روحانی نعمتوں کا سلسلہ دوسری طرف سے۔ نعمتوں کے ایسے عظیم سلسلے کہ انسان نعمتوں میں تھوڑا سا ہی غور کرے تو انسانی عقل حیران رہ جاتی ہے اور عجز کا اقرار کرلیتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں دو مقامات پر ارشاد فرمایا ہے: "وَإِن تَعُدُّوا نِعْمَةَ اللَّهِ لَا تُحْصُوهَا"، "اور اگر تم اللہ کی نعمتوں کو شمار کرنا چاہو تو شمار نہیں کرسکتے"، سورہ ابراہیم آیت 34 اور سورہ نحل آیت 18 میں۔
۲۔ اگر مزید گہرائی سے دیکھا جائے تو معلوم ہوجاتا ہے کہ ہم پروردگار کی بہت ساری نعمتوں کو جانتے ہی نہیں ہیں کہ ان کو شمار کرنا چاہیں۔ بہت ساری نعمتوں نے ہمارے پورے وجود کو گھیرا ہوا ہے اور کیونکہ وہ ہم سے ہرگز الگ نہیں ہوتیں تو ان کی موجودگی سے بھی ہم مطلع نہیں ہوتے، اس لیے کہ بہت ساری نعمتوں کی پہچان ان کے کھو جانے کے بعد ہوتی ہے۔
۳۔ وقت کے گزرنے سے انسان کے علم اور سائنسی انکشافات اور ایجادات میں جس قدر اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے، اتنا ہی انسان اللہ کی نئی نئی نعمتوں تک رسائی حاصل کررہا ہے اور نئے دور میں نئی نعمتوں کے دروازے انسان کے سامنے کھلتے ہیں۔
لہذا مولائے کائنات حضرت امیرالمومنین علی ابن ابی طالب (علیہ السلام) کے اس جملہ کو پچھلے جملہ کی وجہ سمجھی جاسکتی ہے کہ جب اللہ کی نعمتوں کو شمار نہ کیا جاسکے تو کیسے اللہ کی مدح، تعریف اور حمد کی جاسکتی ہے؟! یعنی اللہ کی حمد کرنے سے کیوں مدح کرنے والے عاجز ہیں؟ اس لیے کہ اس کی نعمتوں کو گننے والے، گننے سے عاجز ہیں۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 3 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 60