دین اور اللہ کی معرفت کا باہمی تعلق، نہج البلاغہ کی تشریح

Sun, 03/31/2019 - 18:42

خلاصہ: نہج البلاغہ کے پہلے خطبہ کی تشریح کرتے ہوئے اس فقرے "دین کی ابتدا اللہ کی معرفت ہے" کو حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) کی ایک حدیث جو دعا کی تعلیم بھی ہے، اس کی روشنی میں حضرت امیرالمومنین (علیہ السلام) کے ارشاد کی وضاحت کی جارہی ہے۔

دین اور اللہ کی معرفت کا باہمی تعلق، نہج البلاغہ کی تشریح

      نہج البلاغہ کے پہلے خطبہ میں حضرت امیرالمومنین علی ابن ابی طالب (علیہ السلام) فرماتے ہیں: "أَوَّلُ الدِّينِ مَعْرِفَتُهُ"، "دین کی ابتداء اللہ کی معرفت ہے"۔
حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے جو دعا غیبت کے زمانے میں پڑھنے کے لئے بیان فرمائی ہے اور اس دعا کو جناب زرارہ (علیہ الرحمہ) نے نقل کیا ہے، اس میں آپؑ کا ارشاد ہے: "اَللّهُمَّ عَرِّفْنى نَفْسَكَ، فَاِنَّكَ اِنْ لَمْ تُعَرِّفْنى نَفْسَكَ لَمْ اَعْرِف نَبِيَّكَ، اَللّهُمَّ عَرِّفْنى رَسُولَكَ، فَاِنَّكَ اِنْ لَمْ تُعَرِّفْنى رَسُولَكَ لَمْ اَعْرِفْ حُجَّتَكَ، اَللّهُمَّ عَرِّفْنى حُجَّتَكَ، فَاِنَّكَ اِنْ لَمْ تُعَرِّفْنى حُجَّتَكَ ضَلَلْتُ عَنْ دينى"، "بارالہٰا، مجھے اپنی معرفت عطا فرما، کیونکہ اگر تو اپنی معرفت مجھے عطا نہ فرمائے تو میں تیرے نبیؐ کو نہیں پہچان سکتا، بارالہٰا مجھے اپنے رسولؐ کی معرفت عطا فرما، کیونکہ اگر تو اپنے رسولؐ کی معرفت مجھے عطا نہ فرمائے تو میں تیری حجت کو نہیں پہچان سکتا، بارالہٰا مجھے اپنی حجت کی معرفت عطا فرما، کیونکہ اگر تو اپنی حجت کی معرفت مجھے عطا نہ فرمائے تو میں اپنے دین سے گمراہ ہوجاؤں گا"۔ [الکافی، ج۱، ص۳۳۷]
حضرت امیرالمومنین (علیہ السلام) کے مذکورہ بالا ارشاد کو جب حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) کی اس دعا کی روشنی میں دیکھا جائے تو منجملہ یہ نتائج ماخوذ ہوتے ہیں:
۱۔ تین معرفتوں میں سے جس معرفت پر دین، براہ راست قائم ہے وہ حجت کی معرفت ہے، اور حجت کی معرفت بھی براہ راست اللہ کی معرفت پر قائم نہیں ہے، بلکہ رسولؐ کی معرفت پر قائم ہے، اور رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کی ہی معرفت ہے جو براہ راست، اللہ کی معرفت پر قائم ہے۔
۲۔ اگرچہ ہم بیان کرنے میں دین سے بات کو شروع کرتے ہیں اور اللہ کی معرفت پر ختم کرتے ہیں کہ دین حجت کی معرفت پر اور حجت کی معرفت رسولؐ کی معرفت پر اور رسولؐ کی معرفت، اللہ کی معرفت پر قائم ہے، مگر وقوع پذیر ہونے کے لحاظ سے پہلے اللہ کی معرفت ہے، کیونکہ یہ اوّل، ابتدا اور بنیاد ہے، پھر رسولؐ کی معرفت، پھر حجت کی معرفت، جب انسان ان تین معرفتوں کو حاصل کرلے تو حقیقی دیندار بنے گا۔
۳۔ دین کیونکہ ان تین معرفتوں پر قائم ہے تو ان معرفتوں میں سے جو معرفت جتنی کم ہوگی، اتنا اگلی معرفت پر اثر پڑے گا اور ہر حال میں دین پر اثر پڑے گا اور دین کمزور ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[الکافی، ثقۃ الاسلام کلینی]

 

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
9 + 10 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 50