بعثت کا مقصد

Tue, 07/02/2019 - 10:57

خلاصہ: اصول کافی کی تشریح کرتے ہوئے انبیاء اور رسولوں کی بعثت کے بارے میں حضرت امام موسی کاظم (علیہ السلام) کی حدیث کی مختصر وضاحت بیان کی جارہی ہے۔

بعثت کا مقصد

بسم اللہ الرحمن الرحیم
حضرت امام موسی کاظم (علیہ السلام) نے جناب ہشام ابن حکم سے فرمایا: "يَا هِشَامُ، مَا بَعَثَ اللَّهُ أَنْبِيَاءَهُ وَ رُسُلَهُ إِلى‌ عِبَادِهِ إِلَّا لِيَعْقِلُوا عَنِ اللَّه"، "اے ہشام، اللہ نے اپنے انبیاء اور اپنے رسولوں کو اپنے بندوں کی طرف مبعوث نہیں کیا مگر اس لیے کہ اللہ کی طرف سے غور کریں"۔ [الکافی، ج۱، ص۱۶]

مختصر وضاحت:
اس روایت کے معنی میں کئی امکان ہیں، ان میں سے مناسب معنی مندرجہ ذیل ہے:
عقل یعنی منع کرنا اور روکنا۔ عقل کی قوت ایسی قوت ہے جو غلط کاموں اور باتوں سے روکتی ہے۔ لہذا ایسی ممانعت کا لازمہ یہ ہے کہ انسان اچھائی اور برائی کو پہچانے تاکہ غلط کام کے ارتکاب سے رک جائے ورنہ ان امور کو پہچانے بغیر، غلط کام کے سامنے کسی قسم کی ممانعت اور اچھے کام کو انجام دینے کا حکم، عقل سے جاری نہیں ہوگا۔ جب عقل "منع" کے معنی میں ہے اور اس کا لازمہ پہچان اور سمجھنا ہے تو روایت کا مقصود یہ ہے: اللہ نے اپنے انبیاء اور رسولوں کو بھیجا تا کہ وہ اللہ کے پیغاموں، اوامر اور نواہی کو لوگوں تک پہنچائیں اور لوگ بھی اللہ کے اوامر اور نواہی کو پہچانیں اور اس پہچان کی بنیاد پر غلط کاموں سے اپنے آپ کو روکیں۔ [ماخوذ از: نقد معناشناسی روایت مَا بَعَث اللہ...، ص۹، مہدی نصرتیان اہور]
مرحوم علامہ مجلسی کے قول سے یہ ماخوذ ہے کہ "اِلّا لیعقلوا"،جمع کی ضمیر سے مراد بندے ہیں اور اس سے مراد انبیاءؑ کا ہونا بعید ہے، یعنی:(بندے) دین کے علوم کے اصول اور فروع کی اللہ تعالیٰ سے  تعلیم حاصل کرلیں انبیاء اور اوصیاء (علیہم السلام) کے ذریعے، لہذا عقل یہاں پر علم کے معنی میں ہے۔ [ماخوذ از: مرآۃ العقول، ج۱، ص۵۶]
۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات:
[الکافی، الشيخ الكليني الناشر دارالكتب الاسلامية، تہران، پانچویں ایڈیشن، ۱۳۶۳ ھ.ش]
[نقد معناشناسی روایت مَا بَعَث اللہ، تحریر: مہدی نصرتیان اہور، ۱۳۹۰ ھ.ش]
[ماخوذ از: مرآۃ العقول، الشيخ محمّد باقر بن محمّد تقي المجلسي، الناشر: دار الكتب الإسلاميّة، ١٤٠٤ هـ.ق]

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
4 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 43