سجدہ
خاک شفا کیلئے جو آثار اور برکتیں بیان کی گئی ہیں جو کسی بھی خاک اور مٹی کیلئے نہیں بیان ہوئیں ، خاک کربلائے معلی بہشت کا ٹکڑا ہے کہ جسے خداوند متعال نے ایک فداکار اور مجاھد فی سبیل اللہ کی فداکاری اور صدقہ میں، جس نے اللہ کی راہ اور دین کی حفاظت و بقا میں اپنی پوری ہستی اور پورا کنبہ فدا کردیا،
خلاصہ: انسان جب خضوع اور خشوع کے ساتھ سجدہ کرتا ہے اور اپنے گناہوں کی معافی طلب کرتا ہے تو خدا اسے بہت جلدی معاف کردیتا ہے۔
سَجْدَةُ الشُّكْرِ مِنْ اٴَلْزَمِ السُّنَنِ وَ اٴَوْجَبِهٰا فَإِنَّ فَضْلَ الدُّعٰاءِ وَالتَّسْبِیْحِ بَعْدَ الْفَرٰائِضِ عَلَی الدُّعٰاءِ بِعَقیبِ النَّوٰافِلِ، كَفَضْلِ الْفَرٰائِضِ عَلَی النَّوٰافِلِ، وَ السَّجْدَةُ دُعٰاءُ وَ تَسْبِیحْ؛”سجدہ شکر، مستحبات میں بہت ضروری اور مستحب موکد ہے۔ ۔ ۔ بے شک واجب (نمازوں) کے بعد دعا اور تسبیح کی فضیلت، نافلہ نمازوں کے بعد دعاؤں پر ایسے فضیلت رکھتی ہے جس طرح واجب نمازیں، مستحب نمازوں پر فضیلت رکھتی ہیں، اور خود سجدہ، دعا اور تسبیح ہے“۔[وسائل الشیعة، ج 6، ص490، ح 8514۔]یہ حدیث مبارک امام زمانہ علیہ السلام کے اس جواب کا ایک حصہ ہے جو محمد بن عبد اللہ حمیری نے آپ سے سوالات دریافت کئے تہے۔ امام زمانہ علیہ السلام اس حدیث میں ایک مستحب یعنی سجدہ شکر کی طرف اشارہ فرماتے ہیں، واجب نمازوں کے بعد دعا و تسبیح کی گفتگو کرتے ہوئے اور نافلہ نمازوں کی نسبت واجب نمازوں کی فضیلت کی طرح قرار دیتے ہیں، نیز سجدہ اور خاک پر پیشانی رکھنے کے ثواب کو دعا و تسبیح کے ثواب کے برابر قرار دیتے ہیں۔