شیعہ حضرات خاک پر سجدہ کیوں کرتے ہیں ؟

Sun, 04/16/2017 - 11:11

شیعہ حضرات خاک پر سجدہ کیوں کرتے ہیں ؟

شیعہ حضرات خاک پر سجدہ کیوں کرتے ہیں ؟

بسم اللہ الرحمن الرحیم

فقہ جعفری کے مطابق  ضروری ہے کہ نماز کے سجدے زمین (خاک) پر کیے جائیں یا وہ چیزیں جو زمین سے اُگتیں ہیں لیکن پہننے یا کھناے کی چیزوں میں انکا شمار نہ ہوتا ہو۔

اس فقہی مسئلہ کی ایک دلیل یہ روایت ہے۔ امام صادق(علیه‌السلام)سے  جناب ھشام نے اسی مسئلہ  کو پوچھا ،آپ (ع) نے جواب میں فرماتے ہیں : سجدہ فقط زمین اور اس سے اگنے والی چیزوں پر جائز ہے سوائے وہ چیزیں جو کھانے پینے یا اوڑھنے پہننے کی ہوں۔۔۔۔(۱)

لیکن کچھ کج فکر افراد اس کام کو شرک اور بت پرستی کہتے ہیں۔ اس مسئلے  کے حوالے سے وھابی مسلک  کے لوگ مخالفت میں کچھ اس طرح استدلال کرتے ہیں،  وہ کہتے ہیں چونکہ شہداء کی خاک اور تربت پر سجدہ کرنا ان کی پرستش کے مانند ہے اور شرک ہے ،لھذا خاک پر سجدہ جائز نہیں ہے۔(۲)

البتہ یہ بات ایک ناروا تہمت سے زیادہ کچھ نہیں،چونکہ اس بات کو نہ عقلی تائیید حاصل ہےاور  نہ نقلی۔

 شیعہ اگر زمین پر سجدہ کرتے ہیں تو وہ ہرگز زمین کو اپنا معبود نہی مانتے۔ زمین پر سجدہ  ضرور کرتے ہیں لیکن زمین کے لئے  سجدہ نہیں کرتے۔

اسی طرح اگر شیعہ سجدگاہ پر سجدہ کرتے ہیں تو اسکا مطلب یہ نہیں ہوتا ہے کہ سجدگاہ کی عبادت کر رہے ہوں بلکہ اللہ تبارک و تعالیٰ کی عبادات کا قصد ہوتا ہے۔

ہمارا سوال ان  حضرات سے یہ ہے کہ، کیا کسی چیز پر سجدہ کرنے کا مطلب اس چیز کی عبادت کرنا ہے؟ اگر ایسا ہوتا تو اھل سنت حضرات اور سارے وھابی جو اپنی پیشانی فرش پر رکھتے ہیں سب مشرک ہو جاتے۔ تو کیا فرق ہے مٹی کی سجدگاہ پر سجدہ کرنے والوں اور فرش پر سجدہ کرنے والوں کے درمیان؟

اگر کوئی فرق نہیں تو کیوں مٹی پر سجدہ کرنے والا مشرک بن جاتا ہے لیکن فرش پر سجدہ کرنے والا موحد ہی رہتا ہے۔

جبکہ ایسا نہیں ہے اور عقل اس غیر منطقی بات کو قبول نہیں کرتی۔

اگر نقلی دلائل دیکھی جائیں تو ہم کو اھل سنت حضرات کی کتابوں میں ایسی روایات ملیں گی کہ جس میں یہ بیان ہوا ہے کہ پیغمبر عظیم الشان اسلام(صلی‌الله‌علیه‌وآله) نے بھی خاک پرسجدہ کیا ہے۔

مثال کے طور پر :

۱) مستدرک علی الصحیحین ،جسکی تصحیح «حاکم» اور «ذهبی» جیسے بزرگان اهل سنت نے کی ہے،میں نقل ہوا ہے کہ رسول خدا(صلی‌الله‌علیه‌وآله) نے پتھر پر سجدہ کیا ہے۔

 اِنَّ النَّبِیِّ صَلَّی اللهُ عَلَیْهِ وَ سَلَّم سَجَدَ عَلَی الْحَجَرِ(۳)

۲)بخاری میں ’میتوتہ‘ سے نقل ہوا ہے کہ رسول خدا(صلی‌الله‌علیه‌وآله) نے خُمره پر سجدہ کیا ہے۔

كَانَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَ سَلَّم يُصَلِّي عَلَى الخُمْرة(۴)

خُمره چھوٹے سے سجادے کو کہتے ہیں۔(۵) یہ کھجور کے درخت کی شاخ یا پتے  اور اسکی مانند کسی چیز کا بنا ہوتا ہے ۔(۶)

۳)جابر بن عبد اللہ انصاری کہتے ہیں : میں رسول خدا(صلی‌الله‌علیه‌وآله) کے ساتھ نماز پڑھ رھا تھا اور میرے پاس کچھ سنگریزے تھے ،گرمی کی شدت سے یہ اتنے گرم ہو گئے تھے کہ میں ان سنگریزوں کو ایک ہاتھ سے دوسرے ہاتھ میں اچھال رہا تھا تاکہ ٹھنڈے ہو جائیں اور ان پرسجدہ کر سکوں۔

«كُنْتُ اُصَلِّی مَعَ النَّبِیِّ فَاَخَذْتُ قَبْضَةٌ مِنَ الْحَصِیِّ، فَاجْعَلُهَا فِی كَفِّی ثُمَّ اَحْوَلُهَا اِلَیَّ الْكَفَّ الْاُخْرَی حَتَّی تَبَرَّدَ ثُمَّ اَضَعُهَا لِجَبِینِی، حَتَّی اَسْجُدُ عَلَیْهَا مِنْ شِدَّةِ الْحَرِّ»(۷)

اور اس طرح کی دیگر روایات ہیں جو اسی بات کو ثابت رکتیں ہیں۔

نتیجہ :

ایسی سجدگاہ پر سجدہ کرنا جو مٹی،پتھر،لکڑی،یا ہر وہ چیز جس کو زمین کہنا صحیح ہو اس پر سجدہ کر سکتے ہیں۔ اگر ایسا نہ ہو تو نعوذ باللہ رسول خدا (ص) اور اصحاب رسول بت پرست اور مشرک ہو جائیں گے۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(۱)اِنَه قالَ لِاَبِى عَبدِاللّهِ‏ (عليه السلام) : اَخبِرنى عَمَا يَجُوزُ السُجودُ عَليه و عَما لايَجوزُ، قالَ: السُّجُودُ لَا یَجُوزُ إِلَّا عَلَی الْأَرْضِ أَوْ عَلَی مَا أَنْبَتَتِ الْأَرْضُ اِلا ما اُكِلَ او لُبِسَ. فَقالَ لَهُ: جُعلِتُ فداكَ ما العلةُ فِى ذلكَ؟ قال: لانَ السجودَ خضوع للّه‏ - عزَ و جلَّ - فلا يَنبَغِىَ اَن يَكونَ عَلَى مَا يُؤكَلُ و يُلبَسُ؛ لأنَ اَبناءَ الدنيا عَبيدُ ما يَأكُلُونُ و يَلبِسُونُ، والسَاجِدُ فى سجودِه ِفى عبادَةِ اللّهِ‏ - عز َو جلَّ - فلا ينبغى ان يضعَ جبهتَه فى سجودِهِ على معبودِ ابناءَ الدنيا الذين اغترَوا بِغرورِها۔ { وسائل الشيعه، ج ۳ ، باب ۱ ، من ابواب مايسجد عليه، ح ۱}

(۲)تفسير برهان، ج ۳، ص ۲۵۳.

(۳)المستدرک علی الصحیحین بتعلیق الذهبی - ج ۱ ص ۶۴۶ ح ۱۷۴۰

(۴)صحیح البخاری - کتاب الصلاة - باب الصلاة علی الخمرة - ح ۳۷۱.

(۵)سنن ترمذی، ج۱، ص ۳۵۲.

(۶)فتح الباری، احمد بن علی بن حجر عسقلانی،، ج۱، ص ۶۴۴.

 

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
4 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 51