چکیده:سجدہ انسانی کمال اور خشوع و خضوع کی انتہا ہے خدا وند متعال کے سامنے ،یہ حالت اس وقت حاصل ہوتی ہے جب انسان خود کو خداوندمتعال کے سامنے ناچیز سمجھے ،اور ہاں یہ حالت بہترین حالت ہے بندگی کی ،کیونکہ اس حالت میں انسان تہہ دل سے سجدہ کرتا ہے ۔
سجده شکر
قال مولانا الامام المهدی- عجل الله تعالی فرجه الشریف :
(سَجْدَهُ الشُّکْرِ مِنْ أَلْزَمِ السُّنَنِ وَأَوْجَبِها ... فَإِنَّ فَضْلَ الدُّعاءِ وَالتَّسْبیحِ بَعْدَ الْفَرائِضِ عَلَی الدُّعاءِ بِعَقیبِ النَّوافِلِ، کَفَضْلِ الْفَرائِضِ عَلَی النَّوافِلِ، وَالسَّجْدَهُ دُعاءٌ وَتَسْبیحٌ)[1]
سجدہ شکر مستحبات میں سے واجب ترین اور لازم ترین حالت ہے ... جیسے دعا اور تسبیح کی فضیلت ہے واجبات کے بعد،جیسے واجبات کی فضیلت ہے نوافل پراسی طرح سجدہ کی فضیلت ہے دعا اور تسبیح پر ۔
محمد بن عبداللہ حمیری نے امام مہدی علیہ السلام سے سوال کیا امام علیہ السلام نے جواب میں مستحبات میں سے سجدہ شکر کی اہمیت کے بارے اشارہ کیا اس کے بعد دعا اور پھر تسبیح کی اہمت بیان فرمائی ، سجدہ میں اصل یہ ہے کہ پیشانی کو خاک پر رکھنا اور خاک کربلا پر اس کی فضیلت بہت بڑھ جاتی ہے اور یہ حالت ایسی ہے کہ جس میں دعا اور تسبیح بھی شامل ہو جاتی ہے ۔
مختلف آیات اور احادیث کی تحقیق کے بعد یہ معلوم ہوتا ہے کہ تمام واجبات اور مستحبات ایک سطح پر نہیں ہیں مثلا ً : نماز کی اہمیت واجبات میں سب سے زیادہ ہے کیونکہ باقی اعمال کی قبولیت منحصر ہے نماز کی قبولیت پر ۔ اسی طرح سجدہ شکر کی اہمیت بھی یہی ہے کیونکہ اگر آپ شکر کریں گے تو خداوندمتعال نعمات میں اضافہ فرمائے گا یعنی نعمات کے حصول کے لیے ضروری ہے کہ شکر ادا کیا جائے اور قرآن بھی اسی کی طرف اشارہ کر رہا ہے :
(لَئِنْ شَکَرْتُمْ لاََزیدَنَّکُمْ) [2]؛ اگر تم ہمارا شکر اد اکرو گے تو ہم نعمتوں میں اضافہ کردیں گے۔
امام(علیه السلام) اس حدیث میں چند نکتوں کی طرف اشاره فرما رہے ہیں :
1. سجدہ شکر کے لیے کوئی خاص مکان یا زمان نہیں ہے لیکن اس حدیث میں بہترین زمانہ جو بیان ہوا ہے وہ واجب نماز اور نوافل کے بعد ہے ۔
2. سجدہ ،خدا وندمتعال کے سامنے انسانی کمال اور خشوع و خضوع کی انتہا ہے ،یہ حالت اس وقت حاصل ہوتی ہے جب انسان خود کو خداوندمتعال کے سامنے ناچیز سمجھے ،اور ہاں یہ حالت بہترین حالت ہے بندگی کی ،کیونکہ اس حالت میں انسان تہہ دل سے سجدہ کرتا ہے ۔
3. دعا اور تسبیح کا ثواب بھی واجب نماز کے بعد بہت زیادہ ہے جیسے واجب کی فضیلت نوافل سے زیادہ ہے ۔
4. امام (علیه السلام) نے تین چیزوں کا جو نام لیا ہے گویا سمجھانا چاہتے ہیں مستحبات میں سے ان تین کی اہمت زیادہ ہے اور سجدہ ایسی حالت ہے جس میں دعا اور تسبیح بھی شامل ہو جاتی ہیں اور انسان اپنے ہدف یعنی خود کو خداوند متعال کے سامنے جھکانا، وہ حالت بھی حاصل ہو جاتی ہے ۔
امام صادق علیه السلام ارشاد فرماتے ہیں :
جب بھی کوئی نماز پڑھے اور سجدہ شکر کرے ، پروردگار اس کے اور فرشتوں کے درمیان پردے ہٹا دیتا ہے اور فرماتا ہے : اے میرے فرشتو! میرے بندہ کو دیکھو میرے وعدہ کو پورا کیا اور واجب انجام دیا اور جتنی نعمتیں میں نے اسے دے رکھی تھیں اس کا شکر ادا کر رہا ہے ۔
امام کاظم علیه السلام
«کان ابوالحسن موسی بن جعفر علیه السلام یسجد بعد ما یصلّی فلا یرفع راسه حتّی یتعالی النّهار » [3]حضرت ابوالحسن موسی بن جعفر علیه السلام نماز کے بعد سر سجدہ میں رکھتے یہاں تک کہ دن نکل آتا ۔
سجده شکر کے اذکار
مرحوم شیخ طوسى فرماتے ہیں مستحب ہے کہ سجدے میں ان اذکار کو پڑھا جائے :[4]
1۔اَللّهُمَّ رَبَّ الْفَجْرِ وَاللَّیالِى الْعَشْرِ، وَالشَّفْعِ وَالْوَتْرِ، وَاللَّیْلِ اِذا یَسْرِ، وَرَبَّ
کُلِّ شَىْء، وَاِلهَ کُلِّ شَىْء، وَ خالِقَ کُلِّ شَىْء، وَمَلیکَ کُلِّ شَىْء، صَلِّ
عَلى مُحَمَّد وَآلِهِ، وَافْعَلْ بى وَبِفُلان وَفُلان ما اَنْتَ اَهْلُهُ، وَلا تَفْعَلْ بِنا ما
نَحْنُ اَهْلُهُ، فَاِنَّکَ اَهْلُ التَّقْوى وَ اَهْلُ الْمَغْفِرَةِ.
2۔اَللّهُمَّ لَکَ الْحَمْدُ لا اِلهَ اِلاَّ اَنْتَ، عالِمُ الْغَیْبِ وَالشَّهادَةِ، اَلرَّحْمنُ الرَّحیمُ،
3۔اَللّهُمَّ اَذْهِبْ عَنِّى الْهَمَّ وَ الْغَمَّ وَالْحَزَنَ وَالْفِتَنَ، ما ظَهَرَ مِنْها وَما بَطَنَ.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
منابع
[1] احتجاج، ج 2، ص 308 ; بحارالأنوار، ج 53، ص 161، ح 3 ; و وسائل الشیعه، ج 6، ص 490، ح8514
[2] سورهی ابراهیم، آیہ7
[3] روضة المتقین ج 2ص 38
[4]مصباح المتهجد، صفحه 241.
Add new comment