خلاصہ: جو انسان کے اپنے حقوق اس کے ذمے ہیں، ان کی اہمیت اس قدر زیادہ ہے کہ امام سجاد (علیہ السلام) نے ان کو اللہ کے حقوق کے فورا بعد ذکر فرمایا ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
رسالہ حقوق میں حضرت امام سجاد (علیہ السلام) نے سب حقوق کی جڑ اللہ تعالیٰ کے حق کو متعارف کرنے کے بعد انسان کے حقوق کا یوں تذکرہ فرمایا ہے: "ثم أوجبه عليك لنفسك من قرنك إلى قدمك على اختلاف جوارحك"، "پھر اس نے تم پر تمہارے لئے (حق) واجب کیا ہے، تمہارے فرقِ سر سے تمہارے قدم تک، تمہارے اعضائے (بدن) میں پائے جانے والے فرق کی بناء پر"۔ [تحف العقول، ص255]
اللہ تعالیٰ کے حق کے بعد، انسان کے ذمے سب سے بڑا حق خود اس کا اپنا حق ہے، یہ حق انسان کے سر سے لے کر پاؤں تک کو شامل ہوتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ انسان کا اپنے جسم کے ایک ایک حصے کے ذمے حق ہے، جیسے سر کا حق، آنکھوں کا حق، کان کا حق، ہاتھ کا حق...۔
خداوند متعال کے حق کے بعد انسان کے حق کے بڑے ہونے کی وجہ شاید یہ ہو کہ اگر انسان اللہ کے حق کا خیال نہ رکھے تو اپنے اوپر اپنے حق کا بھی خیال نہیں رکھے گا، اور اگر اپنے اوپر اپنے حق کا خیال نہ رکھے تو لوگوں کے حقوق کا بھی خیال نہیں رکھے گا جو ان کے حقوق اس کے ذمے ہیں۔
کیونکہ جیسا کہ سابقہ مضمون میں بیان ہوا اللہ کا حق سب حقوق کی جڑ ہے۔ اسی بنیاد پر جب کوئی آدمی اصل کا خیال نہیں رکھتا تو اس کی فروعات کا بھی خیال نہیں رکھتا، بلکہ ایسے آدمی کی نظر میں فروعات کا کوئی وجود ہے ہی نہیں جن کا اسے خیال رکھنا ہو۔
اس لحاظ سے اللہ کا حق سب سے بڑا حق بتایا گیا ہے اور اگر کوئی شخص اپنے اوپر جو اس کا اپنا حق ہے اس کا خیال نہ رکھے تو اس کے ذمے جو دوسروں کا حق ہے ان کا بھی خیال نہیں رکھے گا، اس لیے کہ انسان کی اپنی ذات سے محبت، فطری چیز ہے اور جو آدمی اپنی اس فطری محبت کو پامال کردے اور اسے اپنے اوپر ترس نہ آئے تو لوگوں پر بھی اسے ترس نہیں آئے گا اور ان کے حقوق کو بھی بڑھ چڑھ کر پامال کرے گا، لہذا اللہ کے حق کے بعد، انسان کا اپنا حق اپنے اوپر سب حقوق سے بڑا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[تحف العقول، ابن شعبة الحراني]
[ماخوذ از: ترجمه و شرح رساله حقوق، سید محسن حجت]
Add new comment