خلاصہ: حضرت امام سجاد (علیہ السلام) رسالہ حقوق میں مختلف حقوق بیان فرماتے ہوئے، تین گروہوں کے حق کا تذکرہ فرماتے ہیں جو آدمی کے ماتحت ہوں۔
رسالہ حقوق میں حضرت امام سجاد (علیہ السلام) ارشاد فرماتے ہیں: "وَ حُقُوقُ رَعِيَّتِكَ ثَلَاثَةٌ أَوْجَبُهَا عَلَيْكَ حَقُّ رَعِيَّتِكَ بِالسُّلْطَانِ ثُمَّ حَقُّ رَعِيَّتِكَ بِالْعِلْمِ فَإِنَّ الْجَاهِلَ رَعِيَّةُ الْعَالِمِ وَ حَقُّ رَعِيَّتِكَ بِالْمِلْكِ مِنَ الْأَزْوَاجِ وَ مَا مَلَكْتَ مِنَ الْأَيْمَانِ"۔ [تحف العقول، ص۲۵۶]
"اور تمہارے ماتحت افراد کے حقوق تین ہیں، ان میں سے سب سے زیادہ واجب تم پر، حکمرانی کے ذریعے تمہارے ماتحت افراد کا حق ہے، پھر علم کے ذریعے تمہارے ماتحت (زیرِ تعلیم) افراد کا حق ہے، کیونکہ جاہل عالم کے ماتحت ہے، اور مالکیت کے ذریعے تمہارے ماتحت مملوک بیویوں اور مملوک افراد (غلام اور کنیزوں) کا حق ہے"۔
مختصر وضاحت:
معاشرے کا حکمران، معاشرے کا محافظ اور نگہبان ہے اور اسے خیال رکھنا چاہیے کہ کسی کا حق ضائع نہ ہونے پائے اور کسی پر ظلم نہ ہو۔
حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں: "إنَّ لِكُلِّ شَيءٍ زكاةً، و زكاةُ العِلمِ أن يُعَلِّمَهُ أهلَهُ"، "یقیناً ہر چیز کی کوئی زکات ہے، اور علم کی زکات یہ ہے کہ (عالم علم) کے اہل کو علم کی تعلیم دے۔ [بحارالانوار، ج۲، ص۲۵]
اور نیز مالکیت کے ذریعے آدمی پر ماتحت مملوک بیویوں اور مملوک افراد (غلام اور کنیزوں) کا حق واجب ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[تحف العقول، ابن شعبة الحراني]
Add new comment