اہل بیت (علیہم السلام) پر کس قسم کی وحی ہوتی ہے؟

Wed, 06/19/2019 - 20:13

خلاصہ: زیارت جامعہ کبیرہ کی تشریح کرتے ہوئے "مھبط الوحی" کے فقرے کی روشنی میں اہل بیت (علیہم السلام) پر وحی کے بارے میں گفتگو کی جارہی ہے۔

اہل بیت (علیہم السلام) پر کس قسم کی وحی ہوتی ہے؟

بسم اللہ الرحمن الرحیم

زیارت جامعہ کبیرہ میں حضرت امام علی النقی الہادی (علیہ السلام) فرماتے ہیں: "اَلسَّلامُ عَلَيْكُمْ يا اَهْلَ بَيْتِ النُّبُوَّةِ، وَ مَوْضِعَ الرِّسالَةِ، وَ مُخْتَلَفَ الْمَلائِكَةِ، وَ مَهْبِطَ الْوَحْى"، "آپ پر سلام ہو اے نبوت کا گھرانہ، اور رسالت کا مقام، اور ملائکہ کے آمد و رفت کا مقام، اور وحی کے اترنے کا مقام"۔
اس فقرے میں ہوسکتا ہے مراد تشریعی وحی ہو جو صرف رسولوں پر نازل ہوتی ہے۔ اس بنا پر، اہل بیت (علیہم السلام) کا گھر اس لحاظ سے کہ رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کی اہل بیت (علیہم السلام) ہیں اور نیز آنحضرتؐ کی جان ہیں "انفسنا و انفسکم" تو اہل بیت (علیہم السلام) کا گھر، تشریعی وحی کے نازل ہونے اور قرار پانے کی جگہ ہے۔
حضرت امام حسین (علیہ السلام) نے عراق کے سفر میں کوفی آدمی سے ملاقات کرتے ہوئے وحی کی اسی قسم کی طرف اشارہ فرمایا: "يَا أَهْلَ الْكُوفَةِ أَمَّا وَ اللَّهِ لَوْ لَقِيتُكَ بِالْمَدِينَةِ لَأَرَيْتُكَ أَثَرَ جَبْرَئِيلَ مِنْ دَارِنَا وَ نُزُولِهِ عَلَى جَدِّي بِالْوَحْيِ"، "اے کوفہ والے! آگاہ رہو اللہ کی قسم، اگر میں مدینہ میں تمہاری ملاقات کرتا تو ضرور تمہیں دکھاتا ہمارے گھر میں جبرئیل کے (آنے کا) اور اس کا میرے جدّ پر وحی کے ساتھ نازل ہونے کا نشان"۔ [بصائر الدرجات، ص۱۲]
ہوسکتا ہے کہ اس سے مراد تشریعی وحی، تسدیدی وحی، غیبی خبریں اور ان جیسی چیزیں ہوں کہ سب معصومین (علیہم السلام) پر نازل ہوتی ہیں۔
غیبی خبریں جو ان حضراتؑ پر نازل ہوتی ہیں، اس کی مثال:
حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے ارشاد الٰہی: "قُلِ اعْمَلُوا فَسَيَرَى اللَّهُ عَمَلَكُمْ وَ رَسُولُهُ وَ الْمُؤْمِنُونَ" کے بارے میں فرمایا: "هُمُ الْأَئِمَّةُ تُعْرَضُ عَلَيْهِمْ أَعْمَالُ الْعِبَادِ كُلَّ يَوْمٍ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ"، "وہ ائمہؑ ہیں جن پر بندوں کے اعمال ہر روز پیش کیے جاتے ہیں قیامت کے دن تک"۔ [بصائر الدرجات، ص۴۲۷]
نیز ابوبصیر نے حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے نقل کیا ہے کہ آپؑ نے فرمایا: "تُعْرَضُ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ أَعْمَالُ الْعِبَادِ کُلَّ صَبَاحٍ أَبْرَارُهَا وَ فُجَّارُهَا فَاحْذَرُوا"، "رسول اللہؐ پر بندوں کے نیک اور برے اعمال ہر صبح پیش کیے جاتے ہیں، لہذا (گناہ) سے بچو"۔  [بحارالانوار، ج۲۳، ص۳۴۶]
ظاہر ہے کہ بندوں کے اعمال کے پیش کرنے اور ماضی اور مستقبل کی خبریں دینے کے ساتھ لوگوں کے ارادےاور نیتیں بھی کہ جن کا ان کے اعمال سے تعلق ہے، دکھائی جاتی ہیں۔
اس طرح کی روایات کا ظاہر یہ ہے کہ اعمال کا پیش کیا جانا، زمانے کے زندہ امامؑ سے مختص نہیں ہے، بلکہ اعمال کو ان سب حضراتؑ پر پیش کیا جاتا ہے، اگرچہ ہوسکتا ہے کہ زندہ امامؑ پر پیش کیے جانے میں خاص خصوصیت "۔ہی نہیں پہنچائے جاتے۔ رورپائی جاتی ہو۔
۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[مطالب ماخوذ از: ادب فنای مقرّبان، آیت اللہ جوادی آملی]

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
5 + 7 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 72