سلام کرنا اور محفل میں پیچھے بیٹھنا خاکساری کے مصادیق

Sun, 04/16/2017 - 11:16

خلاصہ: حضرت امام حسن عسکری (علیہ السلام) کی حدیث کے مطابق سلام کرنا اور محفل میں پیچھے بیٹھنا تواضع اور خاکساری کے مصادیق میں سے ہیں، ان دو صفات پر عمل پیرا ہونے سے انسان کا تکبر اور غرور ٹوٹ جاتا ہے۔ تواضع، سلام کرنا اور محفل میں پیچھے بیٹھنے پر الگ الگ روایات پائی جاتی ہیں جو ان نیک صفات کے مختلف پہلووں کو واضح کرتی ہیں۔

سلام کرنا اور محفل میں پیچھے بیٹھنا خاکساری کے مصادیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم

سلام، تحیت اور درود بھیجنے کے معنی میں ہے۔ قرآن اور روایات میں سلام کرنے کی تاکید کی گئی ہے اور مستحبات موکد (یعنی اگرچہ مستحب عمل ہے، تب بھی اس پر زور دیا گیا ہے) میں سے ہے۔ سلام کا جواب دینا حتی نماز میں واجب فوری ہے۔ سلام کا جواب دینا واجب کفائی ہے، یعنی ایک گروہ میں سے ایک شخص بھی جواب دیدے تو کافی ہے اور دوسروں پر جواب دینا واجب نہیں ہے۔
قرآن کریم نے سلام کو جنتیوں کی تحیت کے طور پر ذکر کیا ہے[1] اور اس کا حکم دیا ہے۔[2] روایات میں سلام کرنا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سنتوں اور مستحبات موکد میں سے شمار کیا گیا ہے۔ سلام کرنے میں پہل کرنا، ہر بات سے پہلے سلام کرنا، بچوں کو سلام کرنا اور افشائے سلام، یعنی جس سے انسان کا سامنا ہو اسے سلام کرنے پر تاکید ہوئی ہے۔[3] مسلمانوں کو سلام کرنے میں پہل کرنا، مستحب موکد ہے اور اس کو چھوڑنا مکروہ ہے[4]، سوائے نمازگزار کے، کہ اس کے لئے جائز نہیں ہے کہ سلام میں پہل کرے۔[5] سلام کرنے کی اہمیت اتنی زیادہ ہے کہ مستحب ہے کہ جب انسان ایسے گھر میں داخل ہوتا ہے جس میں کوئی موجود نہیں ہے تو اپنے اوپر اِس طرح سے سلام کرے: "السّلامُ عَلَینا مِنْ عِنْدِ رَبِّنا[6]"۔ سلام کا بہتر طریقہ سے جواب دینا مستحب اور قرآن کریم میں اس پر تاکید ہوئی ہے،[7] البتہ یہ حکم نماز کی حالت کے علاوہ کے بارے میں ہے۔ بہتر طریقہ سے سلام کا جواب دینا یوں وقوع پذیر ہوتا ہے کہ "سلام علیکم" کے جواب میں "علیکم السّلام و رحمة اللّه‌ و برکاته" کہا جائے۔[8] اس حدیث میں حضرت امام حسن عسکری (علیہ السلام) تواضع اور خاکساری کے مصادیق میں سے سلام کرنے اور محفل میں پیچھے بیٹھنے کا تذکرہ فرماتے ہیں: "مِن التَّواضُعِ السَّلامُ على كُلِّ مَن تَمُرُّ بهِ ، و الجُلوسُ دُونَ شَرَفِ المَجلِسِ[9]"، "تواضع میں سے یہ ہے کہ جس کے پاس سے گزرو اسے سلام کرو اور محفل میں پیچھے بیٹھو"۔ یعنی انسان جس کے پاس سے گزرے، چاہے وہ بڑا ہو یا چھوٹا، عالم ہو یا جاہل۔ بعض لوگ حتی سلام کرنے میں بھی کنجوسی کرتے ہیں جیسا کہ روایت میں ہے کہ "البخيل من بخل بالسلام[10]"، "کنجوس وہ ہے جو سلام میں کنجوسی کرے"، یا بعض لوگ اس بات کے پابند ہوتے ہیں کہ اگر بڑے ہیں تو چھوٹے کو سلام نہیں کرتے یا عالم ہیں تو جاہل یا جو علم میں کم درجہ پر ہے، اسے سلام نہیں کرتے، جبکہ روایات میں اس کے برعکس پر تاکید ہوئی ہے، جیسا کہ حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) کا ارشاد گرامی ہے: " يُسَلِّمُ الصغيرُ على الكبيرِ، و المارُّ على القاعِدِ، و القليلُ على الكَثيرِ[11]"، "چھوٹا بڑے کو ، گزرتا ہوا بیٹھے ہوئے کو، کم افراد زیادہ افراد کو سلام کریں"۔ نیز صادق آل محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں:  "يسلم الراكب على الماشي والماشي على القاعد وإذا لقيت جماعة جماعة سلم الأقل على الأكثر وإذا لقي واحد جماعة سلم الواحد على الجماعة[12]"، "سوار شخص چلنے والے شخص کو اور چلنے والا بیٹھے ہوئے شخص کو سلام کرے اور جب کوئی گروہ کسی گروہ سے ملاقات کرے تو کم لوگ زیادہ لوگوں کو سلام کریں اور جب ایک شخص نے کسی گروہ سے ملاقات کی تو ایک شخص اس گروہ کو سلام کرے"۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں: "خَمسٌ لا أدَعُهُنَّ حَتّى المَماتِ: و التَّسليمُ على الصِّبيانِ لِتَكونَ سُنَّةً مِن بَعدي"[13]، "پانچ چیزیں ہیں جنہیں میں موت تک نہیں چھوڑوں گا: … اور بچوں کو سلام کرنا تا کہ میرے بعد سنت بن جائیں"۔ تواضع اور خاکساری اس قدر اہمیت کی حامل ہے کہ اہل بیت (علیہم السلام) سے کئی احادیث تواضع کے بارے میں نقل ہوئی ہیں۔ جیسا کہ حضرت امام حسن عسکری (علیہ السلام) ہی تواضع کے بارے میں دیگر دو احادیث میں فرماتے ہیں: "اَلتَّواضُعُ نِعمَةٌ لايُحسَدُ عَلَيها[14]"، "انکساری ایسی نعمت ہے جس پر حسد نہیں کیا جاتا"۔ نیز آپ (علیہ السلام) ارشاد فرماتے ہیں: "و مَن تَواضَعَ في الدُّنيا لإخوانِهِ فهُو عِندَ اللّه ِ مِن الصِّدِّيقينَ، و مِن شِيعَةِ عليِّ بنِ أبي طالبٍ عليه السلام حَقّا"[15] ، "جو شخص دنیا میں اپنے بھائیوں سے تواضع کرے وہ اللہ کی بارگاہ میں صدیقین (سچوں) میں سے ہے اور علی ابن ابی طالب (علیہ السلام) کے حقیقی شیعوں میں سے ہے"۔
تواضع اور سلام کرنے کا بہت باہمی گہرا تعلق ہے کہ جیسے سلام کرنا محبت اور دوستی کا باعث بنتا ہے اسی طرح تواضع اور خاکساری بھی محبت کا باعث بنتی ہے، اور اس کے مدمقابل تکبر جو سلام کرنے اور تواضع کرنے سے رکاوٹ بنتا ہے،لوگوں کے دلوں میں متکبر کی نفرت، کینہ اور دشمنی ہی پیدا کرتا ہے اور باعث بنتا ہے کہ لوگ متکبر سے دوری اختیار کریں۔ شیطان کو بارگاہ الہی سے نکالا ہی اس لیے گیا تھا کہ اس نے تکبر کیا تھا۔ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں: "البادِئُ بِالسلامِ بَرِيءٌ مِنَ الكِبرِ[16]"، "سلام میں پہل کرنے والا تکبر سے دور ہے"۔ نیز پیغمبر اسلام(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے: "إذا سلّم المؤمن على أخيه المؤمن فيبكي إبليس[17]"، "جب مومن اپنے مومن بھائی کو سلام کرے تو ابلیس روتا ہے"۔ حضرت امیرالمومنین علی (علیہ السلام) فرماتے ہیں: "للسلامُ سَبعونَ حَسَنةً ، تِسعَةٌ و سِتُّونَ لِلمُبتَدي و واحِدَةٌ لِلرّادِّ"[18]، "سلام کے ۷۰ ثواب ہیں، ۶۹ سلام کرنے والے کے لئے اور ایک جواب دینے والے کے لئے"۔ جواب دینے سے زیادہ سلام کرنے والے کے ثواب کی ایک وجہ ہوسکتا ہے یہ ہو کہ جو شخص سلام کرتا ہے وہ اپنے تکبر اور غرور کا مقابلہ کرتا ہوا اور تواضع اور خاکساری اختیار کرتا ہوا سلام کرتا ہے۔ ادھر سے روایات میں تواضع اور خاکساری کی بہت اہمیت بتائی گئی ہے۔ حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں: "إِنَّ فِي السَّمَاءِ مَلَكَيْنِ مُوَكَّلَيْنِ بِالْعِبَادِ فَمَنْ تَوَاضَعَ لِلَّهِ رَفَعَاهُ وَ مَنْ تَكَبَّرَ وَضَعَاهُ"[19]، "بیشک آسمان میں دو فرشتے بندوں پر موکل کیے گئے ہیں تو جو شخص اللہ کے لئے تواضع کرے، دو فرشتے اسے بلند کردیتے ہیں اور جو تکبر کرے اسے پَست کردیتے ہیں"۔ حضرت امام رضا (علیہ السلام) فرماتے ہیں: "التَواضُعُ أن تُعطِی الناسَ ما تُحبُّ أن تُعطاهُ"[20]، "تواضع یہ ہے کہ لوگوں کو وہ چیز دو جو تم پسند کرتے ہو کہ تمہیں دی جائے"۔ حضرت امیرالمومنین (علیہ السلام) شہادت کے وقت وصیت کرتے ہوئے فرمایا: "علَيكَ بِالتَّواضُعِ ؛ فإنّهُ مِن أعظَمِ العِبادَةِ"[21]، "تواضع اختیار کرو، کیونکہ تواضع سب سے بڑی عبادتوں میں سے ہے"۔
محفل میں پیچھے بیٹھنے کی اہمیت یہ ہے کہ حضرت امام حسن عسکری (علیہ السلام) اسے تواضع میں سے شمار کرتے ہیں اور حضرت امام محمد تقی (علیہ السلام) اس کی فضیلت یوں ارشاد فرماتے ہیں کہ "مَن رَضِيَ بِدونِ الشَّرَفِ مِنَ المَجلِسِ لَم يَزَلِ اللّه‏ُ و مَلائِكَتُهُ يُصَلُّونَ عَلَيهِ حَتّى يَقومَ"، "جو شخص محفل میں پیچھے بیٹھنے کو پسند کرے، اللہ اور ملائکہ اس کے اٹھ جانے تک مسلسل اس پر درود بھیجتے رہتے ہیں"۔
نتیجہ: تواضع کیونکہ تکبر کی ضد ہے تو سلام کرنا اور محفل میں پیچھے بیٹھنا تواضع کے مصادیق میں سے ہیں، نیز روایات میں سلام کرنے اور محفل میں پیچھے بیٹھنے کے دیگر فضائل بھی بیان ہوئے ہیں جن پر عمل پیرا ہونے سے انسان میں تکبر کی جڑیں کٹ جاتی ہیں اور تواضع اور خاکساری پیدا ہوجاتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[1] سورہ یونس، آیت 10۔
[2] سورہ نور، آیت 61۔
[3] وسائل الشیعة ج 12، ص 55ـ63۔
[4] وسائل الشیعة ج 12، ص 57.
[5] العروة الوثقی، ج 3، ص 15۔
[6] وسائل الشیعة، ج 12، ص 80ـ81۔
[7] سورہ نساء، آیت 86.
[8]  تحریر الوسیلة، آیت اللہ العظمی امام خمینی (علیہ الرحمہ)، ج 1، ص 187
[9]  تحف العقول، ص 362۔
[10] بحار الأنوار، علامہ مجلسی، ج78، ص120۔
[11] کافی، شیخ کلینی، ج2، ص646۔
[12] کافی، شیخ کلینی، ج2، ص647۔
[13] بحار الأنوار، علامہ مجلسی، ج76، ص67۔
[14]  تحف العقول، ص 363.
[15] احتجاج، طبرسی، ج 2، ص 267۔
[16] البحار: 76، 11 بنقل از السّلام في القرآن والحديث ، الشیخ محمد الغروی، ص67۔
[17] جامع أحاديث الشيعة: 15، 583 بنقل از السّلام في القرآن والحديث ، الشیخ محمد الغروی، ص67۔
[18] بحار الأنوار، علامہ مجلسی، ج78، ص120۔
[19] كافى، ج2، ص122، ح2۔
[20] کافی، ج 2، ص 124، ح 13۔
[21] بحار الأنوار، علامہ مجلسی، ج75، ص119۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 9 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 47