زبان خیر و شر کی کنجی

Sun, 06/16/2019 - 19:05

خلاصہ: زبان انسان کے جسم کا ایسا حصہ ہے جس سے انسان فائدہ حاصل کرسکتا ہے اور اگر اسے غلط استعمال کرے تو نقصان کا شکار ہوگا۔

زبان خیر و شر کی کنجی

بسم اللہ الرحمن الرحیم

اللہ تعالیٰ نے مختلف نعمتیں انسان کو عطا فرمائی ہیں، مادی نعمتوں میں سے سب سے پہلے انسان کے جسم کی نعمت ہے جو مختلف اعضاء اور حصوں پر مشتمل ہے، جسم کے مختلف حصے اللہ کی نعمتیں ہیں، ہر حصہ دوسرے حصوں کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ اپنی الگ ذمہ داری بھی ادا کررہا ہے۔ بعض حصے اللہ کے حکم سے انسان کے ارادہ کے بغیر ذمہ داری کی ادائیگی میں مصروف عمل ہیں، اور بعض حصوں کی ذمہ داری کی ادائیگی کا اختیار، اللہ تعالیٰ نے انسان کو دیا ہے، لیکن اس اختیار دینے کے ساتھ اس کے احکام اور قوانین بھی انسان کو بتائے ہیں اور ان حصوں اور طاقتوں کے استعمال کا طریقہ بھی بتایا ہے یعنی کہاں ان کو استعمال کرنا ہے یا کہاں استعمال نہیں کرنا، اور جہاں استعمال کرنا ہے وہاں کیسے استعمال کرنا ہے۔
انسان اگر اللہ تعالیٰ کے ان احکام پر عمل کرے تو اس نے اِس لحاظ سے اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری کی ہے اور اگر ان کو اپنی مرضی سے استعمال کرے تو اللہ کی نافرمانی کی ہے۔
جسم کے حصوں میں سے ایک حصہ زبان ہے، زبان جسم کا ایسا حصہ ہے جو چھوٹے ہونے اور چھپے رہنے کے باوجود دوسرے حصوں سے زیادہ نقصانات اور گناہوں کا ارتکاب کرتا ہے۔ اسی وجہ سے اگر انسان اپنی زبان کو قابو میں نہ رکھے اور اپنی مرضی سے جہاں جب جو چاہے بولتا رہے تو وہ دنیا اور آخرت میں نقصانات اور عذاب میں مبتلا ہوگا۔
حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) سے منقول ہے کہ ابوذر رحمہ اللہ کہتے تھے: "یَا مُبْتَغِیَ الْعِلْمِ إِنَّ هَذَا اللِّسَانَ مِفْتَاحُ خَیْرٍ وَ مِفْتَاحُ شَرٍّ فَاخْتِمْ عَلَى لِسَانِكَ كَمَا تَخْتِمُ عَلَى ذَهَبِكَ وَ وَرِقِك"، "اے علم کے طالب، یقیناً یہ زبان خیر کی کنجی اور شر کی کنجی ہے تو اپنی زبان پر مہر لگاؤ جیسے اپنے سونے اور چاندی پر مہر لگاتے ہو"۔ [الکافی، ج۲، ص۱۱۴]

۔۔۔۔۔
حوالہ:
[الکافی، شیخ کلینی علیہ الرحمہ]

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
7 + 2 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 49