خلاصہ: اس مضمون میں زیادہ باتیں کرنے کے ۱۰ نقصانات بیان کیے جارہے ہیں۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
زیادہ باتیں کرنے کے نقصانات
انسان کو اللہ تعالیٰ نے بولنے کی طاقت عطا فرمائی ہے جیسا کہ سورہ الرحمن، آیت ۴ میں ارشاد الٰہی ہے: "خَلَقَ الْإِنسَانَ . عَلَّمَهُ الْبَيَانَ"، " اسی نے انسان کو پیدا کیا۔ اسی نے اسے بولنا (مافی الضمیر بیان کرنا) سکھایا"۔
انسان میں جتنی طاقتیں پائی جاتی ہیں، وہ اس لیے ہیں کہ ان کو ضرورت کے مطابق اپنی اپنی جگہ پر صحیح طریقے سے استعمال کرے اور اگر ضرورت کے بغیر استعمال کیا جائے یا ضرورت ہو، لیکن صحیح جگہ اور صحیح طریقے سے استعمال نہ کیا جائے تو اس طاقت کو ضائع کردیا گیا ہے۔
انسان کو بولنے کی ضرورت پڑتی ہے، لیکن جب بولنے لگتا ہے تو ہوسکتا ہے ضرورت سے کتنا زیادہ بولے۔ ان اضافی باتوں کے کچھ نقصانات ہیں:
۱۔ زیادہ باتیں کرنے سے آدمی کی خطائیں اور غلطیاں بڑھ جاتی ہیں۔
۲۔ زیادہ باتوں سے آدمی کا دل سخت ہوجاتا ہے۔
۳۔ زیادہ بولنے کی عادت، لائقِ مذمت ہے۔
۴۔ زیادہ باتیں کرنے سے آدمی کی جسمانی طاقت ضائع ہوجاتی ہے۔
۵۔ زیادہ بولنے سے عمل کرنے کا ارادہ کمزور ہوجاتا ہے۔
۶۔ زیادہ باتوں کی وجہ سے آدمی کا ذہن توجہ کے ساتھ مختلف مسائل پر غور نہیں کرسکتا۔
۷۔ زیادہ بولنے کی وجہ سے لوگ آدمی سے نفرت اور دوری اختیار کرتے ہیں۔
۸۔ زیادہ باتیں کرنے والا آدمی اپنا اور دوسرے لوگوں کا بہت سارا وقت ضائع کرتا رہتا ہے۔
۹۔ زیادہ بولنے والے آدمی کی بہت ساری باتیں فضول، بیہودہ اور بے فائدہ ہوتی ہیں۔
۱۰۔ زیادہ باتیں کرنے کی وجہ سے نماز میں آدمی کی توجہ اللہ تعالیٰ کی طرف نہیں رہتی، بلکہ اپنی اور دوسروں کی باتوں میں گھومتی رہتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔
[آیت کا ترجمہ از: مولانا محمد حسین نجفی صاحب]
Add new comment