خلاصہ: "بسم اللہ الرحمن الرحیم" کہنے سے معلوم ہوجاتا ہے کہ آدمی مسلمان ہے اور ہر کام کو اللہ کی مدد سے کرتا ہے، لہذا ہر کام کو "بسم اللہ الرحمن الرحیم" سے شروع کرنا چاہیے تا کہ مسلمان ہونے کی علامت ہمیشہ ہمارے ساتھ رہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
"بسم اللہ الرحمن الرحیم" مسلمان ہونے کی علامت اور نشانی ہے اور مسلمان کے سب کاموں میں یہ نشانی پائی جانی چاہیے۔ کوئی کارخانہ بھی جو چیزیں بناتا ہے، ان سب چیزوں پر اس کارخانہ کی نشانی لگائی جاتی ہے، مثلاً جو کارخانہ برتن بناتا ہے، سب برتنوں پر چاہے چھوٹے ہوں یا بڑے، ان پر کارخانہ کی شناخت کی علامت لگائی جاتی ہے۔ اسی طرح ہر ملک کا جھنڈا جو اداروں، مدارس اور حتی اس ملک کے دریاؤں کی کشتیوں پر لہراتا ہے۔
اسی طرح جب مسلمان کوئی نیک کام کرنا چاہے خواہ چھوٹا ہو یا بڑا تو اس کو اس بات پر متوجہ رہنا چاہیے کہ اس کام کو کیوں کررہا ہے اور کس کے لئے کررہا ہے؟ بسم اللہ اس کی نیت اور مقصد کو واضح کرتی ہے، یہاں تک کہ انسان اپنے چھوٹے چھوٹے کاموں میں بھی اللہ کی قربت کا قصد کرتے ہوئے اس چھوٹے عمل پر بھی یہ نشانی لگادیتا ہے کہ یہ کام اللہ کے لئے ہے اور صرف اللہ کی مدد سے اس کام کو پایہ تکمیل تک پہنچا سکتا ہوں۔ یہ نیک کام نہ اپنی خواہش نفس کے لئے ہے اور نہ دوسروں سے دادتحسین لینے کے لئے، بلکہ رضائے پروردگار کے لئے ہے اور اسی سے اس کا اجر و ثواب لینا چاہتا ہوں۔ اور ادھر سے نہ اپنی طاقت پر بھروسہ کرتے ہوئے اور نہ دوسروں کی قوت پر امید رکھتے ہوئے، بلکہ صرف اللہ تعالی پر توکل کرتے ہوئے یہ کام کرنا چاہتا ہوں، البتہ اللہ تعالی نے جو جائز ذرائع اور وسائل مقرر فرمائے ہیں ان کو ضرور استعمال کرتے ہوئے کام کرنا ہوتا ہے، مگر بھروسہ ان اسباب پر نہیں بلکہ صرف اللہ پر بھروسہ ہے۔ جب چھوٹے کاموں میں انسان، اللہ تعالی کو یاد رکھے گا تو بڑے کاموں میں زیادہ یاد رکھے گا اور جب ہر چھوٹے اور بڑے نیک کام میں پروردگار متعال کو یاد رکھے گا تو ہر قسم کی برائی اور گناہ سے بچے گا، کیونکہ گناہ کو بسم اللہ سے شروع نہیں کیا جاسکتا، اس لیے کہ گناہ اللہ کی مرضی کے خلاف ہے اور گنہگار گناہ کے ذریعے اللہ کے قریب نہیں ہوتا بلکہ دور بھی ہوجاتا ہے۔
Add new comment