خلاصہ: بے ایمان لوگ اگرچہ جتنی خوشیاں اور لذتوں کو فراہم کرلیں، لیکن کیونکہ ان کے دل میں ایمان نہیں ہے تو ان کا دل ویرانہ کی طرح سنسان ہے۔
مشکلات اور مصیبتیں جس طرح مومن کے دل تک نہیں پہنچتیں اور صرف اس کے جسم اور ظاہر پر اثرانداز ہوتی ہیں، اسی طرح جو خوشیاں بے ایمان لوگوں کو ملتی ہیں ان کے ظاہر کو خوش کرتی ہیں، لیکن ان کے دل دہشت ناک ویرانے ہیں جو ان خوشیوں کے ذریعے آباد نہیں ہوتے اور ایسی اندھیری وادیاں ہیں جو شہوتوں کے ذریعے روشن نہیں ہوتیں اور ایسے اضطراب کا شکار ہیں جو ان خوشیوں کے ذریعے سکون نہیں پاتے۔
درحقیقت یہ شہوتیں ان کے دہشت ناک دل پر ایسے پردے ہیں جو باعث بنتے ہیں کہ اس کھیل کود کی وجہ سے اندرونی تکلیفوں سے بے خبر رہیں۔ ہائے افسوس اس وقت جب یہ کھیل کود ختم ہوجائے گی اور وہ اپنے ویران اور دہشت ناک دل کا ادراک کرلیں گے۔
سورہ ق، آیت ۲۲ میں ارشاد الٰہی ہے: "لَّقَدْ كُنتَ فِي غَفْلَةٍ مِّنْ هَـٰذَا فَكَشَفْنَا عَنكَ غِطَاءَكَ فَبَصَرُكَ الْيَوْمَ حَدِيدٌ"، ("اے غا فل) تو اس دن سے غفلت میں رہا تو (آج) ہم نے تیری آنکھوں سے تیرا پردہ ہٹا دیا سو آج تیری نگاہ بڑی تیز ہے"۔
۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات:
[اقتباس از کتاب قلب سلیم، آیت اللہ شہید عبدالحسین دستغیب شیرازی علیہ الرحمہ]
[ترجمہ آیت از: مولانا محمد حسین نجفی صاحب]
Add new comment