خلاصہ: اصول کافی کی روایات کی تشریح کرتے ہوئے امام کاظم (علیہ السلام) کی اس حدیث کی وضاحت کی جارہی ہے جو حق کے سامنے انکساری کرنے کے بارے میں ہے۔
حضرت امام موسی کاظم (علیہ السلام) نے جناب ہشام ابن حکم سے فرمایا: " يَا هِشَامُ ، إِنَّ لُقْمَانَ قَالَ لِابْنِهِ : تَوَاضَعْ لِلْحَقِّ تَكُنْ أَعْقَلَ النَّاسِ ، وَإِنَّ الْكَيْسَ لَدَى الْحَقِّ يَسِيرٌ"۔ [الکافی، ج۱، ص۱۶]
"اے ہشام، یقیناً لقمان نے اپنے بیٹے سے کہا: حق کے سامنے انکساری کرو تا کہ تم سب لوگوں سے زیادہ عقلمند بنو، اور یقیناً ہوشیار آدمی حق کے سامنے (اپنے آپ کو) چھوٹا (سمجھتا) ہے"۔
حق بھاری بھی ہے اور کڑوا بھی ہے، انسان جب حق سے سامنا کرتا ہے تو بعض اوقات سمجھتا ہے کہ اگرحق کو قبول نہ کرے، حق کے سامنے تسلیم نہ ہوجائے،حق کے سامنے تواضع اور انکساری نہ کرے تو اپنے فائدے تک پہنچ جائے گا اور نقصان سے بچ جائے گا، جبکہ یہ سراسر غلط فہمی ہے۔
اگر انسان قرآن اور اہل بیت (علیہم السلام) کی بصیرت افروز تعلیمات کو حاصل کرے تو سمجھ جائے گا کہ حق کے بوجھ اور اس کی کڑواہٹ کو برداشت کرتے ہوئے حق کے سامنے تسلیم ہوجانا چاہیے، کیونکہ اِس تسلیم اور انکساری کی وجہ سے انسان کی عقل بڑھے گی، لیکن اگر حق کے سامنے تکبر کیا، ضد کی، فضول بحث شروع کردی تا کہ حق کو باطل دکھائے اور باطل کو حق دکھائے تو ہوسکتا ہے کہ فی الحال اس مسئلہ میں اپنے مخالف آدمی پر غالب آجائے، لیکن اس نے عقلمندی کی طرف قدم نہیں اٹھایا بلکہ جہالت اور بیوقوفی کی طرف بڑھا ہے۔
کیسے ہوسکتا ہے کہ انسان حق کو پامال کرکے باطل کو فروغ دیدے اور پھر حقیقی طور پر کامیاب بھی ہوجائے؟!
ہاں اپنے آپ کو اور لوگوں کو دھوکہ دے کر اپنے پسند کے باطل کو اگر چند دن کے لئے حق کا لباس پہنا بھی دے تو وہ شخص دن بدن حق اور عقل سے دور ہوتا چلا جائے گا اور باطل اور حماقت کی جڑیں اپنے وجود میں مضبوط کرتا چلا جائے گا، یہاں تک کہ اس کی حماقت اس کی عقل پر اس قدر غالب آجائے گی کہ باطل کو حق ہی سمجھے گا اور حق کو باطل ہی سمجھے گا۔ لہذا حق کے سامنے انکساری کرنا چاہیے اور اپنے آپ کو حق کے سامنے چھوٹا سمجھنا چاہیے۔
۔۔۔۔۔۔۔
[الکافی، شیخ کلینی علیہ الرحمہ]
Add new comment