وسوسہ
«اللَّهُمَّ إِنَّا نَعُوذُ بِک مِنْ نَزَغَاتِ الشَّیطَانِ الرَّجِیمِ...»
«بار الہا! ہم مردود شیطان کے وسوسوں سے تیری پناہ مانگتے ہیں ...»
(صحیفہ سجادیہ، سترہویں دعا، پہلا حصہ)
خلاصہ: انسان کے دل میں شیطان جو وسوسہ ڈالتا ہے اور انسان اس وسوسہ سے خوفزدہ ہوجاتا ہے تو یہ خوفزدہ ہونا محض ایمان ہے۔
خلاصہ: دل کی بیماریاں انسان کے اختیار سے انسان میں پیدا ہوتی ہیں، لہذا انسان اگر قرآن اور اہل بیت (علیہم السلام) کا دامن تھام لے تو وہ صحت یاب ہوجائے گا، اور ایسا نہیں ہے کہ انسان کا دل بے اختیار مریض ہوجائے۔
خلاصہ: ا انسان کو خیال رکھنا چاہیے کہ شیطان کے وسوسہ سے بچے، کیونکہ شیطان کسی بھی بات یا سوچ سے انسان کو گمراہ کرسکتا ہے۔
شیطان کا وسوسہ:
تم نے بہت گناہ کیے ہیں، اب تمہاری توبہ قبول ہونے والی نہیں ہے؛ لہذا اپنے گناہوں کو انجام دیتے رہو۔
خلاصہ: شیطان سب سے پہلے انسان کو احکام سے دور کرنے کی کوشش میں لگا رہتا ہے۔